?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد کی حمایت کا مشترکہ فیصلہ علاقے کے مسائل کے حل کے لیے سیاسی پختگی کی علامت ہے۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی وفاقی حکومت میں بھی اتحادی ہیں، ان دونوں جماعتوں نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم حیدر کے خلاف مشترکہ طور پر عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے۔
مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کرے گی لیکن حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، بلکہ اپوزیشن میں بیٹھے گی، پاکستان پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ان کی جماعت اس فیصلے کو قبول کرتی ہے۔
آج احسن اقبال نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر اسلام آباد میں اپنی وزارتِ منصوبہ بندی میں مسلم لیگ (ن) کی ’سیاسی رابطہ کمیٹی‘ کے اجلاس کی صدارت کی۔
وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر امیر مقام اور وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ سمیت دیگر رہنما اجلاس میں شریک تھے، جبکہ مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے اپنی پارلیمانی جماعت کی قیادت کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ’یہ بہت بڑی جمہوری بلوغت کی علامت ہے کہ دو بڑے اسٹیک ہولڈرز کشمیر کی سیاسی صورتِ حال اور وہاں کی بہتر حکمرانی کے لیے عدم اعتماد کی تحریک لانے پر متفق ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی ایک بالغ سیاسی سوچ کی علامت ہے کہ اگر ایک جماعت حکومت میں شامل ہوگی تو دوسری اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم یہ بھی مطالبہ کریں گے کہ جو نئی حکومت قائم ہوگی وہ جلد از جلد آزاد، منصفانہ انتخابات کرائے تاکہ ایک مستحکم حکومت قائم ہو سکے جو کشمیر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے‘۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ اگرچہ ان کی جماعت پچھلی اتحادی حکومت کا حصہ تھی، لیکن وہ ’اقلیتی اسٹیک ہولڈر‘ تھی، اور مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی جماعت نے مسلسل یہ مطالبہ کیا تھا کہ ’ناکام کارکردگی‘ کے باعث انہیں موجودہ حکومت سے علیحدہ کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز نے بھی مسلم لیگ (ن) کے اس مؤقف کی حمایت کی کہ ’اتحادی سیٹ اپ آزاد کشمیر کے مسائل کا حل نہیں ہے‘۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں امیر مقام نے کہا کہ اس ماہ کے آغاز میں جو معاہدہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے ساتھ ہوا تھا، وہ حکومت کوئی بھی ہو، اس پر عمل کیا جائے گا۔
امیر مقام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کے مسلم لیگ (ن) کے فیصلے سے پیپلز پارٹی کے ساتھ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
کل احسن اقبال کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کے وفد (جس میں امیر مقام اور رانا ثناءاللہ شامل تھے) نے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی تاکہ پیپلز پارٹی کی قیادت میں آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے امکانات پر مشاورت کی جا سکے۔
دونوں جماعتوں نے آزاد کشمیر کے موجودہ وزیراعظم پر مستعفی ہونے یا اسمبلی میں عدم اعتماد کا سامنا کرنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں کل 52 ارکان ہیں، اور سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے 27 ووٹ درکار ہیں، پیپلز پارٹی اپنے 27 ارکان اور مسلم لیگ (ن) کے 9 ارکان کی حمایت سے یہ اکثریت آسانی سے حاصل کر سکتی ہے۔
اس صورت حال کے پیش نظر موجودہ وزیراعظم کو مبینہ طور پر ’باعزت طور پر مستعفی‘ ہونے کا مشورہ دیا گیا ہے کیوں کہ وہ اکثریت کی حمایت کھو چکے ہیں۔
ان کے پاس تین آپشن ہیں پہلا یہ کہ اسمبلی تحلیل کر دیں تاکہ مخالف جماعت اقتدار میں نہ آ سکے، دوسرا خود مستعفی ہو جائیں، اور تیسرا آپشن عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنے کا ہے۔


مشہور خبریں۔
پورٹ لینڈرز ٹرمپ کی فوجی مہم کا مذاق اڑاتے ہیں
?️ 28 ستمبر 2025سچ خبریں: امریکی ریاست اوریگون کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر
ستمبر
غزہ جنگ کا صیہونی معیشت پر اثر؛ صہیونی اقتصادی ماہرین کی زبانی
?️ 6 نومبر 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کے 200 اعلیٰ اقتصادی عہدیداروں نے نیتن یاہو
نومبر
امریکہ میں وینزویلا کا سفارت خانہ بند
?️ 7 جنوری 2023سچ خبریں: وینزویلا کے خود ساختہ صدر جوآن گوائیڈو کی خود ساختہ
جنوری
قدس انتقامی کارروائی کے ایجنٹ کا اسرائیلی خواتین پر گولی چلانے سے انکار
?️ 31 جنوری 2023سچ خبریں:قدس شہر میں فلسطینی مجاہدین خیری علقم کے آپریشن کے نتیجے
جنوری
وزیر اعظم نے آئی جی حیدرآباد کے خلاف ایکشن لینے کے احکامات جاری کر دئے
?️ 22 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد
جون
شام کے حالات صہیونی حکومت کے حق میں
?️ 20 جولائی 2025سچ خبریں: عبدالکریم خلف، اسٹریٹجک اور سیکورٹی امور کے ماہر، نے زور
جولائی
عراق میں چوبیس گھنٹے کے اندر امریکی رسد کے قافلے پر تین حملے
?️ 13 جنوری 2022سچ خبریں:امریکہ کی جانب سے عراق سے فوجی انخلا کے معاملے میں
جنوری
اسرائیل پر تنقید کی قیمت آزادیٔ بیان کا خاتمہ ہے:چارلی کرک
?️ 24 ستمبر 2025اسرائیل پر تنقید کی قیمت آزادیٔ بیان کا خاتمہ ہے:چارلی کرک امریکی
ستمبر