بلوچستان(سچ خبریں) بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال نے وزیراعظم عمران خان سے صوبے کے داخلی معاملات میں وفاقی کابینہ کے اراکین کی مداخلت روکنے کا مطالبہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ وفاقی کابینہ کے اراکین کو بلوچستان کے داخلی مسائل میں مداخلت سے روکیں‘۔
انہوں نے ’مداخلت کا باعث بننے والے اراکین کابینہ‘ کو مخاطب کرکے کہا کہ انہیں چاہیے کہ وہ بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیپٹر کو اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کا موقعہ دیں۔
جام کمال نے ابن العربی سے منسوب ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی تحریک بلوچستان اور پاکستان کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگی۔
جام کمال نے کہا کہ ’حالیہ دو مہینوں میں بہت سی چیزیں کھل کر سامنے آئی ہیں، سیاسی نام نہاد اصول، لالچ، اقتدار کی ہوس ، سازش کرنے والے اور بہت سے ہیرو اور ساکھ کے ساتھ تیز لوگوں کا مقابلہ کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی ترقی میں نقصان کی ساری ذمہ داری پی ڈی ایم ، پی ٹی آئی اور بی اے پی کے بعض سمجھدار وفاقی کابینہ، چند مافیا اور بی اے پی (ناراض گروپ) پر عائد ہوگی۔جام کمال نے وزیر اعظم کو مخاطب کرے کرے کہا کہ ’انہیں تجویز دوں گا کہ وہ اپنے اطراف میں موجود لوگوں پر نظر ڈالیں۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں جاری سیاسی بحران کے آثار سب سے پہلے رواں سال جون میں نمایاں ہوئے تھے جب اپوزیشن اراکین نے صوبائی اسمبلی کی عمارت کے باہر کئی دنوں تک جام کمال خان عالیانی کی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا کیونکہ صوبائی حکومت نے بجٹ میں ان کے حلقوں کے لیے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے سے انکار کردیا تھا۔
یہ احتجاج بحرانی شکل اختیار کر گیا تھا اور بعد میں پولیس نے احتجاج کرنے والے حزب اختلاف کے 17 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
اس کے بعد اپوزیشن کے 16 ارکین اسمبلی نے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی تاہم گورنر ہاؤس سیکریٹریٹ نے تکنیکی وجوہات کے سبب تحریک بلوچستان اسمبلی کو واپس کر دی تھی۔
اس ماہ کے اوائل میں بلوچستان اسمبلی سیکرٹریٹ میں 14 اراکین اسمبلی کے دستخط کی حامل تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی کیونکہ عالیانی کو اپنی پارٹی کے ناراض اراکین کی مستقل تنقید کا سامنا تھا جن کا ماننا ہے کہ وزیراعلیٰ حکومت کے امور چلانے کے لیے ان سے مشاورت نہیں کرتے۔
وزیراعلیٰ نے بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر کا عہدہ بھی چھوڑ دیا تھا تاہم بعد میں انہوں نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔20 اکتوبر کو جام کمال خان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا جب بلوچستان اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی۔
تحریک عدم اعتماد سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے پیش کی اور اسپیکر نے رولنگ دی کہ تحریک عدم اعتماد کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اور 33 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی تھی۔
مشہور خبریں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صیہونیت مخالف قرارداد کی منظوری
دسمبر
مغربی تسلط کا دور ختم ہو ا: انگلینڈ کے سابق وزیر اعظم کا اعتراف
جولائی
صیہونیوں کو مغربی کنارے سے بچانے کا کام مراکش کے سپرد
ستمبر
سندھ: ڈینگی کیسز میں اضافہ جاری، ایک ماہ میں 500 سے زائد کیسز رپورٹ
اکتوبر
پروگرام میں ایسا کوئی مطالبہ نہیں جس سے پاکستانی انتخابات میں مداخلت ہو، آئی ایم ایف
مارچ
فلسطینیوں نے صیہونی فوج کی کیا حالت کر دی ہے؟ صیہونی وزیر کی زبانی
اکتوبر
پیٹرول کی قیمت کم نہ ہونے کی صورت میں جماعت اسلامی کی کراچی کو جام کرنے کی دھمکی
ستمبر
میں نے پیوٹن کو قانع کیا کہ زیلنسکی کو قتل نہ کرے : نفتالی بینیٹ
فروری