اسلام آباد(سچ خبریں)صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے نیب کے وسیع تر اختیارات کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کا مسودہ منظور کرنے سے دوسری بار انکار پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اس خیال کو مسترد کیا کہ قانون سازی کا مقصد مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور حکومت کے خلاف بدعنوانی کے کیسز کو ختم کروانا ہے۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں نیب کے اختیارات سے متعلق قانون سازی کے پیچھے ملک کی موجودہ حکومت کے فوائد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ہمارے خلاف کیسز جاری رہیں گے۔
تاہم بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے ان کے خلاف دائر کردہ کیسز سابق وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر بنائے گئے جو ’سیاسی انجینئرنگ اور ’ مخالفین پر دباؤ‘ ڈالنے کے لیے بنائے گئے۔نیب کے ہوتے ملک نہیں چلے گا۔
انہوں نے تبصرہ کیا کہ ’کیسز میں کچھ حقیقت نہیں، اس میں کچھ نہیں ہے‘ اور میں دوبارہ کہتا ہوں کہ ممکنہ طور پر ہمارے، مسلم لیگ (ن) کے خلاف کیسز جاری رہیں گے، یہ بات قانونی ترامیم میں بھی لکھی جاسکتی تھی لیکن اس ادارے (نیب ) کو بند کردینا چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی کا بیان صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے قومی احتساب بیورو ترمیمی بل 2022 کی منظوری سے انکار کے ایک روز بعد سامنے آیا، یہ بل کئی ہفتوں سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنازع بنا ہوا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے حکومت پر الزام لگایا تھا کہ نیب کے قوانین میں ترمیم کے ذریعے دوسرا این آر اور لینا چاہتی ہے، ان ترامیم کا مقصد مخلوط حکومت کے خلاف کیسز ختم کرنا ہے۔
نیب قوانین میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہونے کے بعد صدر مملکت کی منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا۔
تاہم، صدر عارف علوی نے 4 جون کو بل واپس بھیج دیا تھا جس کے بعد حکومت نے 9 جون کو مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا تاکہ بل منظور کیا جائے۔
طریقہ کار کے مطابق مشترکہ اجلاس میں بل منظور کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر صدر مملکت کی منظوری کے لیے بھیجا گیا، اگر صدر 10 روز میں بل منظور نہیں کرتے تو تصور کیا جاتا ہے کہ منظوری دے دی گئی ہے۔
تاہم صدر عارف علوی نے بل پر دستخط کیے بغیر واپس بھیج دیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ بل ’فطری طور پر رجعت پسندانہ‘ اور ان قانون کو کمزور کر کے کرپشن کو فروغ دے گا‘۔
صدر کا کہنا تھا کہ بل کرپشن کا پیغام دیتا ہے، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ اس کے ذریعے دولت بنانے والوں کا حساب نہیں ہوسکے گااور ملک میں کرپش جاری رہے گی۔
صدر عارف علوی کے بل مسترد کرنے پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عارف علوی نے بل نہ منظور نہ کرنے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ ’ بل انصاف کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔
انہوں نے کہا کہ میرا ان سے سوال ہے کہ بل میں کن اصلاحات کی ضرورت ہے، دنیا میں کہاں ایسا ہوتا ہے کہ جس شخص کو الزامات کا سامنا ہے اسے اپنی بے گناہی پیش کرنے کے لیے کہا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے کہ الزامات لگانے والا شخص اپنے الزامات کا ثبوت پیش کرتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’ یہ ملک کی بدقسمتی ہے صدر پارلیمنٹ کی مخالفت کرتے ہوئے رکاوٹ پیدا کرنے پر مجبور ہیں، جب صدر پارٹی کے رکن بن جائیں گے تو ملک کے امور کیسے چلیں گے‘۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ صدر نیب میں دائر کردہ 4 سال کے کیسز کو تفصیل سے دیکھیں اور اس نے متعلق اصلاحات کے بل پر فیصلہ کریں۔
سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ یہ سب جعلی کیسز ہیں جن کا مقصد سیاسی انجینئرنگ ہے، مجھے بتائیں کونسا ایسا سیاستدان ہے جسے مجرم قرار دینے میں نیب کامیاب ہوا ہے۔
انہوں نے دہرایا کہ کیا کہ کبھی صدر نے ان کیسز کی تفصیلات طلب کی جو نیب کی جانب سے سابق چیئرمین نیب پر پی ٹی آئی کے دور میں بنائے گئے۔
شاہد خاقان عباسی نے الزام عائد کیا کہ ’ نیب نے ملک کی معیشت کو بھی تباہ کردیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ بل میں جو بھی ترامیم تجویز کی گئی ہیں وہ پی ٹی آئی کے دور کی ہی ہیں اور متعدد وفاقی وزرا نے تسلیم کیا تھا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے یہ ترامیم لازمی ہیں۔