اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف مائع قدرتی گیس (ایل این جی) ریفرنس واپس لے لیا۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں کیس کی سماعت جج ناصر جاوید رانا نے کی، شاہد خاقان عباسی وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
نیب کی طرف سے ریفرنس واپس لیے جانے کی درخواست دائر کر دی گئی، ڈپٹی پراسیکیوٹر اظہر مقبول نے کہا کہ نیب شاہد خاقان عباسی کے خلاف ریفرنس واپس لے رہا ہے۔
عدالت نے نیب کی ریفرنس واپس لینے کی درخواست منظور کرلی۔
واضح رہے کہ جولائی 2019 میں نیب نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے اُس وقت کے نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں گرفتار کرلیا۔
یاد رہے کہ نیب انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوئی سدرن کیس کمپنی لمیٹٰڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کی انتظامیہ نے غیر شفاف طریقے سے ایم/ایس اینگرو کو کراچی پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل کا کامیاب بولی دہندہ قرار دیا تھا۔
اس کے ساتھ ایس ایس جی سی ایل نے اینگرو کی ایک ذیلی کمپنی کو روزانہ کی مقررہ قیمت پر ایل این جی کی ریگیسفائینگ کے 15 ٹھیکے تفویض کیے تھے۔
نہ صرف شاہد خاقان عباسی بلکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر بھی اپنی مرضی کی 15 مختلف کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمنل کا ٹھیکا دے کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
2016 میں مسلم لیگ (ن) کی دورِ حکومت میں نیب کراچی میں منعقدہ ریجنل بورڈ کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری بند کردی تھی۔
شاہد خاقان عباسی کے خلاف 2 انکوائریز کی منظوری دی گئی تھی، جب وہ سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل تھے، ان انکوائریز میں سے ایک ایل این جی کی درآمدات میں بے ضابطگیوں میں ان کی مبینہ شمولیت جبکہ دوسری نعیم الدین خان کو بینک آف پنجاب کا صدر مقرر کرنے سے متعلق تھی۔
تاہم شاہد خاقان عباسی کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ایل این کی درآمد کے لیے دیے گئے ٹھیکے میں کوئی بے ضابطگی نہیں کی اور وہ ہر فورم پر اپنی بے گناہی ثابت کرسکتے ہیں اور یہ کہ 2013 میں ایل این جی برآمد وقت کی اہم ضرورت تھی۔