اسلام آباد:(سچ خبریں) ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق مارکیٹ کے زیادہ تر ماہرین نے 12 دسمبر کو شیڈول زری پالیسی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں شرح سود کے فیصلے کے بارے میں اپنی توقعات کا اظہار کیا ہے۔
سروے کے مطابق 63 فیصد شرکا سمجھتے ہیں کہ پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی جبکہ 19 فیصد افراد کو امید ہے کہ شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی ہوگی۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سروے میں مزید بتایا گیا کہ 8 فیصد شرکا سمجھتے ہیں کہ شرح سود 50 بیسس پوائنٹس کم ہوگی، جبکہ 6 فیصد افراد کو 200 پوائنٹس اور 2 فیصد کو 150 بیسس پوائنٹس کمی کی امید ہے۔ سروے میں تمام افراد کو امید ہے کہ شرح سود میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
معاشی محاذ پر حالیہ پیش رفت میں نومبر میں مہنگائی میں 29.2 فیصد بڑھی، جس کی بنیادی وجہ گیس کی قیمتوں میں 520 فیصد اور بجلی کی قیمتوں میں 34.95 فیصد کا اضافہ ہے۔
دوسری طرف، عالمی منڈیوں میں تیل کی طلب میں کمی کے نتیجے میں عالمی سطح پر تیل کی قیتموں میں کمی دیکھی گئی، جمعہ کو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی، جبکہ مارکیٹ اوپیک پلس کی پیداوار میں کمی اور عالمی سطح پر کمزور مینوفیکچرنگ سرگرمیوں کے حوالے سے نظر رکھے ہوئے ہے۔
اوپیک پلس نے جمعرات کو اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں عالمی منڈی سے تقریباً 22 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی کٹوتی پر اتفاق کیا، جس میں سعودی عرب اور روس کی 13 لاکھ بیرل رضاکارانہ کٹوتیوں کی توسیع بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ 27 جون کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ہنگامی اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 22 فیصد کر دیا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ایم پی سی سمجھتی ہے کہ یہ خطرات بنیادی طور پر آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کی تکمیل کے تناظر میں مالیاتی اور بیرونی شعبوں میں کیے گئے نئے اقدامات کے نفاذ سے پیدا ہو رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ حقیقی شرح سود مثبت طور پر مستحکم رکھنے کے لیے آج کا یہ اعلان ضروری تھا، یہ اقدام مالی سال 2025 کے اختتام تک درمیانی مدت کے ہدف کی افراط زر کی شرح کو 5 سے 7 فیصد تک کم کرنے میں مدد کرے گا۔
بعد ازاں، 31 جولائی کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی طرح 14 ستمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود مسلسل دوسری مرتبہ 22 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد 30 اکتوبر کو زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا، اس میں بھی مرکزی بینک نے شرح سود ایک مرتبہ پھر 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔
کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ستمبر میں عمومی مہنگائی توقع کے مطابق بڑھی تاہم تخمینے کے مطابق اکتوبر میں کمی آئے گی اور پھر مالی سال کی دوسری ششماہی میں عمومی مہنگائی میں کمی جاری رہے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہے اور نومبر سے گیس کی قیمت میں اضافہ مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ کے حوالے سے مالی سال 2024 کے لیے کچھ خطرات موجود ہیں لیکن اجلاس میں اثر زائل کرنے والے عوام کو بھی نوٹ کیا ہے، جس میں مالیاتی استحکام، اہم اجناس کی مارکیٹ میں دستیابی میں بہتری اور بینکوں کے درمیان اور اوپن مارکیٹ ایکسچینج ریٹ کے مطابقت شامل ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مالیاتی استحکام درست سمت گامزن ہے اور مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی اور بنیاد توازن میں بہتری آئی ہے، مجموعی طور پر مہنگائی کا رجحان برقرار ہے لیکن تاہم صارفین اور کاروباری اداروں کی توقعات بہتر ہوئی ہوئی ہیں تاہم مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں تیل قیمتوں سے متعلق بے یقینی پیدا ہو رہی ہے۔