لاہور ہائیکورٹ نے 2015 قصور ویڈیو اسکینڈل کے 2 مجرمان کو بری کردیا

?️

لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے 2015 کے قصور ویڈیو اسکینڈل کے 2 مجرمان کی عمر قید کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔

جسٹس شہرام سرور چوہدری کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپیلوں پر فیصلہ سنایا۔

اس موقع پر مجرموں کی جانب سے عابد حسین کچھی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، وکیل اپیل کنندہ نے مؤقف اپنایا کہ گواہوں کے بیانات میں تضاد کے باعث ملزمان کو بری کیا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ نے قصور ویڈیو سکینڈل میں عمر قید کی سزا پانے والے حسیم عامر اور فیضان مجید کی اپیلوں کو منظور کرلیا۔

یاد رہے کہ 13 دسمبر 2023 کو بھی لاہور ہائی کورٹ نے 2015 کے قصور ویڈیو اسکینڈل کے 3 مرکزی مجرمان کو بری کر دیا تھا۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے عابد حسین کچھی نے بتایا تھا کہ عدالت نے ان کے کلائنٹس کو رہا کر دیا ہے۔

وکیل نے کہا تھا کہ اس کیس کے 6 مرکزی ملزمان تھے، جن میں سے 3 کو پہلے چھوڑ دیا گیا تھا، اور باقی 3 کو آج رہا کیا گیا ہے۔

وکیل نے ملزمان کی رہائی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ویڈیو کے فرانزک آڈٹ میں حکام جیل میں سزا کاٹنے والے مجرمان کو شناخت کرنے میں ناکام رہے۔

مزید برآں، انہوں نے استدلال کیا تھا کہ ملزمان پر لاگو انسداد دہشت گردی ایکٹ کی بعض شقیں صحیح معنوں میں لاگو نہیں ہوتیں، اور میڈیکل رپورٹس پیش کردہ شواہد کی تصدیق نہیں کرتیں۔

واضح رہے کہ 13 فروری 2018 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کیس میں تین مجرمان کو عمر قید اور 3، 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔

لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کیس میں تین مجرموں کو عمر قید اور 3، 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنادی تھی۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 4 میں قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی تھی، جہاں عدالت نے جرم ثابت ہونے پر 3 مجرموں حسیم عامر، وسیم سندھی اور علیم آصف کو عمر قید اور فی کس 3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

اس سے قبل 18 اپریل 2016 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قصور میں بچوں کے ساتھ بدفعلی اور زیادتی میں ملوث دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے مجرم حسیم عامر اور فیضان مجید کو 25، 25 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

مذکورہ مجرموں کو تھانہ گنڈا سنگھ میں درج کی گئی ایف آئی آر نمبر 219/15 میں مجرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی۔

خیال رہے کہ 2015 میں یہ رپورٹس منظر عام پر آئیں تھی کہ قصور سے پانچ کلو میٹر دور قائم حسین خان والا گاؤں کے 280 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اس دوران ان کی ویڈیو بھی بنائی گئی جبکہ ان بچوں کی عمریں 14 سال سے کم بتائی گئی تھیں۔

رپورٹس کے مطابق ان بچوں کے خاندانوں کو ویڈیو دکھا کر بلیک میل بھی کیا جاتا تھا اور ان کے بچوں کی ویڈیو منظر عام پر نہ لانے کے لیے لاکھوں روپے بھتہ طلب کیا جاتا تھا۔

مشہور خبریں۔

ریاض سربراہی اجلاس میں مسئلہ فلسطین کی مرکزیت پر زور

?️ 12 نومبر 2024سچ خبریں: المیادین نیٹ ورک نے عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہی

طالبان نے الظواہری کی رہائش گاہ کو امریکہ کو لیک کیا

?️ 7 اگست 2022سچ خبریں:    ایک ہندوستانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان

سعودی فضائی حدود صیہونیوں کے لیے کھلی، یمنیوں کے لیے بند؛انصاراللہ

?️ 3 فروری 2022سچ خبریں:یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے امریکیوں اور اسرائیلیوں

ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان میں 90 کی دہائی کی غلطیاں دہرائی جائیں: وزیر خارجہ

?️ 20 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے

اسماعیل ہنیہ کے قاتل کے بارے میں ایکسیوس کا دعویٰ

?️ 1 اگست 2024سچ خبریں:  Axios ویب سائٹ نے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے

کیا بائیڈن کے سفر سے پہلے بینیٹ کی کابینہ گر جائے گی؟

?️ 18 جون 2022سچ خبریں:   العربی الجدید نیوز ویب سائٹ نے تل ابیب کی کابینہ

غزہ کے عوام کے ساتھ عالمی یکجہتی کا اعلان

?️ 11 دسمبر 2023سچ خبریں: سوشل میڈیا کے کارکنوں نے غزہ کے عوام کے ساتھ

سائبر اسپیس کا 83% مواد اسرائیل کے خلاف

?️ 18 دسمبر 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کے چینل 12کے مطابق ورچوئل نیٹ ورکس پر غزہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے