سچ خبریں: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد سمیت کسی بھی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے بات نہیں کریں گے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک صحافی نے عمران خان سے پوچھا کہ کیا وفاق میں تحریک عدم اعتماد کے لیے پیپلز پارٹی سے مذاکرات ہو رہے ہیں؟ اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں کوئی فرق نہیں، یہ دونوں ایک ہی ہیں اور فارم 47 کی پیداوار ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ تحریک عدم اعتماد سمیت کسی بھی مسئلے پر پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں ہوگی اور وہ پیپلز پارٹی سے تب بات کریں گے جب انہیں اقتدار میں آنا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد سب سے بڑی غلطی تھی:ڈاکٹر سلمان شاہ
عمران خان نے مزید کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگانا جمہوریت کا قتل ہے،ان کی پارٹی پر پہلے سے ہی پابندی تھی اور انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا۔
پارٹی کے چیئرمین، وائس چیئرمین، اور صدر پہلے ہی جیل میں تھے اور اس کے باوجود پارٹی پر پابندی لگانے کی بات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مریم نواز پر بھی تنقید کی، کہتی ہیں ججز ٹھیک نہیں، جبکہ ان کے کیسز ختم ہوئے تو ججز ٹھیک تھے؟
عمران خان نے کہا کہ ملک پر ایک مخصوص ایلیٹ طبقے کا 60 سال سے قبضہ اور حکمرانی جاری ہے، انہوں نے کہا کہ ایلیٹ نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے اور یہ ایلیٹ ملک میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتا۔
بنوں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس سے حالات مزید خراب ہوں گے،سب کو معلوم ہے کہ بنوں واقعے کے دوران ملٹری نے نہتے لوگوں پر فائرنگ کی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بنوں واقعے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اس وقت تک نہیں جیتی جا سکتی جب تک قوم ساتھ نہ ہو۔
ایک صحافی نے عمران خان سے پوچھا کہ کے پی حکومت کا بیان ہے کہ بنوں میں امن مارچ کے اندر سے شرپسندوں نے فائرنگ کی، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ سب کو معلوم ہے ریلی پر کس نے فائرنگ کی،انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی سے ملنے پر انہیں کہیں گے کہ بنوں واقعے پر سخت مؤقف اختیار کریں۔
عمران خان نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت آگ سے کھیل رہی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آصف زرداری نے کس حیثیت میں صدر ہاؤس کا بجٹ بڑھا کر 88 کروڑ کر دیا؟ موجودہ حکمران اپنے اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں اور عوام سے قربانی مانگتے ہیں۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ حکومتی وزرا کہتے ہیں کہ ملک میں آئینی بریک ڈاؤن ہو رہا ہے، ایمرجنسی کی صورتحال ہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ ملک میں پہلے ہی مارشل لا کا نفاذ ہے اور ایس آئی ایف سی کیا ہے؟ حکومت کسی اور کے کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری بحران سے نکلنے کا واحد حل صاف شفاف انتخابات کا انعقاد اور بہتر معاشی اصلاحات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فچ کی رپورٹ بھی منظر عام پر آ چکی ہے، لیکن موجودہ حکومت انتخابات کی طرف نہیں جائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
انہوں نے سوال کیا کہ 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنا رہے اور اس دن کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کیوں سامنے نہیں لائی جا رہیں؟
ایک صحافی نے پوچھا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ آپ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کو اسمبلی توڑنے کا کہا جو کہ غیر آئینی اقدام تھا، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے کہا تھا کہ ڈونلڈ لو کے بیان پر تحقیقات ہونی چاہیے۔
ہم نے اس کے بعد الیکشن کے لیے 2 حکومتیں خود ختم کیں۔ ہماری حکومتیں ختم کرنے کے باوجود انہوں نے 90 دن میں الیکشن نہیں کرائے۔ آرٹیکل 6 تو ان پر لگنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد میں جنرل باجوہ نے ہمیں عمران خان کا ساتھ دینے کا مشورہ دیا، مونس الٰہی
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ الیکشن ہونے چاہییں، آرٹیکل 6 الیکشن کمیشن پر لگنا چاہیے،انہوں نے کہا کہ وہ ساری زندگی جیل میں بیٹھنے کو تیار ہیں اور اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹنے سے متعلق باتیں بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان کی بیوی کو کچھ ہوا تو جن لوگوں کے نام لیے تھے ان کو نہیں چھوڑیں گے،جب تک وہ زندہ ہیں، ان کا پیچھا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں کرنل نے بلا چھوڑ دیا تاکہ وہ اس بلی کو لے جائے جو ان کے ساتھ مانوس ہے۔