لاہور (سچ خبریں) لاہور میں جہانگیر ترین گروپ کے رکن نعمان لنگڑیال کے ظہرانے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ جس طرح جہانگیر ترین گروپ نے وزیر اعظم عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں تحریک انصاف پر فخر ہے انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہی وہ بنیادی نقطہ ہے جس پر سب ایک جگہ جمع ہیں انہوں نے کہا کہ کہا کہ ’مجھے پورا یقین ہے کہ نہ تو جہانگیر ترین کو یہ توقع ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ان کے لیے غیر قانونی سفارش کریں گے اور نہ ہی یہ عمران خان کا مزاج ہے’۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کبھی کسی مسئلے پر بات چیت ہوجاتی ہے تاہم بڑے معاملے میں تمام لوگ متفق ہیں کہ عمران خان ہمارے لیڈر ہیں اور تحریک انصاف ہماری جماعت ہے۔
فواد چوہدری نے جہانگیر ترین کے حوالے سے کہا کہ ’مجھے پورا یقین ہے کہ نہ تو جہانگیر ترین کو یہ توقع ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ان کے لیے غیر قانونی سفارش کریں گے اور نہ ہی یہ عمران خان کا مزاج ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ علی ظفر پر مشتمل کمیٹی اس معاملے کی چھان بین کر رہی اور اس کی رپورٹ کا ہمیں اور جہانگیر ترین گروپ کو بھی انتظار ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں اور اس گروپ کو بھی رپورٹ پر اعتبار ہوگا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وہ رپورٹ پارٹی کی ’داخلی لائن‘ طے کرے گی جبکہ جہانگیر ترین کے عدالتی معاملات پر کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ساتھ سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس طرح ایک پارٹی کو کرنا چاہیے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ذاتی یا اجتماعی مسائل پر بیٹھ کر بات کریں گے اور عمران خان کی قیادت میں ایک جگہ جمع ہیں۔
فواد چوہدری نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ چند روز سے حریف سیاسی جماعتیں بھنگڑے ڈال رہی ہیں کہ پی ٹی آئی میں اختلاف کی دراڑیں گہری ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی گروپنگ نہیں ہے اور اب تمام افواہیں دم توڑ جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان وہ واحد لیڈر ہیں جن کا کراچی سے لے کر خیبر تک ووٹ بینک ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) وسطی پنجاب اور پیپلز پارٹی اندورن سندھ کی سیاسی جماعتیں ہیں۔
چند وفاقی وزرا کی آرمی چیف سے ملاقات پر وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اظہار برہمی سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ ’مجھے اس بارے میں کچھ نہیں معلوم‘۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے ان تمام میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا تھا جس میں ‘جہانگیر ترین گروپ’ تشکیل دینے کی بات کی گئی۔
لاہور میں بینکنگ جرائم کورٹ کے احاطے کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ‘میں ان میڈیا رپورٹ کو مسترد کرتا ہوں اور واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہم پی ٹی آئی کا حصہ تھے، ہیں اور انشااللہ رہیں گے’۔
چند روز قبل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی تھیں کہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اور جہانگیر ترین کی حمایت میں سب سے آگے رہنے والے راجا ریاض کو قومی اسمبلی میں گروپ کا پارلیمانی رہنما بنایا گیا ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں سعید اکبر اس کی سربراہی کریں گے۔
یہ اعلان جہانگیر ترین کی جانب سے منعقدہ ایک عشایے میں سامنے آیا تھا جہاں راجا ریاض کے مطابق مزید 4 اراکین قومی اسمبلی اور اتنے ہی ایم پی ایز نے گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔