لاہور(سچ خبریں)وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر ہزاروں اربوں کے پلاٹ غیر قانونی طور پرالاٹ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ اور من پسند افراد کو لاہور میں پلاٹ الاٹ کیے تھے۔
ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے کہا کہ حتی کہ 1980 کی دہائی کے آخر میں صوبائی چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے اپنے صوابدیدی کوٹے کی بھی خلاف ورزی کی۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل گوہر نفیس کی ایک پیش کردہ رپورٹ پر مذکورہ دعویٰ کیا۔
عثمان بزدار نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور صحافیوں کے ساتھ ایک پریزنٹیشن بھی شیئر کی جس کا عنوان ’ مسلم لیگ (ن) کی سازش کی سیاست: نیپٹوزم اور سیاسی سرپرستی کا معاملہ‘ تھا۔ایک حاضر سروس اور لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایک ریٹائرڈ عہدیدار نے وزیر اعلی کے بیانات کی تردید کی۔
وزیراعلیٰ نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے محکمہ صحت ملیریا کنٹرول پروگرام کے کلرک قمرز زمان خان کو ترقی دی اور بالآخر انہیں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے ڈی جی کے عہدے پر تعینات کیا اور 90-1985 کے درمیانی عرصے میں وزیر اعلی پنجاب کی حیثیت سے ان کے پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ پلاٹ شہدا، بیوہ، یتیم، علمائے کرام، کھلاڑیوں اور صحافیوں کے اہل خانہ کے لیے تھے۔عثمان بزدار نے کہا کہ نواز شریف نے بحیثیت وزیر اعلی اپنے 10 فیصد صوابدیدی کوٹے کی بھی خلاف ورزی کی اور ایک ہزار 352 پلاٹوں کو الاٹ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سینیٹر صوبیدار مندوخیل، ایم این اے بختر منیر خان اور انوار الحق کو پلاٹ الاٹ کیے گئے اور ایم پی اے راجہ اشفاق سرور، خالد جاوید ورک، میاں عبدالخالق، سردار عبدالرشید ڈوگر، عمر حیات چوہدری، نذیر احمد، صاحبزادہ خضر حیات، محمودالحسن، اختر علی اور غلام محمد بھی پلاٹ حاصل کرنے والوں میں تھے۔