لاہور(سچ خبریں)گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کر لیا جس کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل ہوگئی ہے۔گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کرنے کے ساتھ ساتھ 2 اپریل بروز ہفتہ ہفتہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہے، جس کے ایجنڈے میں قائد ایوان کا انتخاب شامل ہے۔وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ منظور ہونے کے بعد ان کے خلاف پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد غیر مؤثر ہوگئی۔
گورنر پنجاب نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 109 کے تحت صوبائی اسمبلی کا 40واں اجلاس طلب کیا ہے، جس میں آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت نئے وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ عثمان بزدار نے 28 مارچ کو اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے اہم ترین ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو دیا تھا۔
وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا تھا کہ ’وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو پیش کردیا ہے اور عمران خان نے چوہدری پرویز الہٰی کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے’۔
بعد ازاں وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما چوہدری پرویز الہٰی کی ملاقات ہوئی تھی اور اسی ملاقات میں وزیراعظم نے پرویز الہٰی کو نیا وزیر اعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف پنجاب اسمبلی میں بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔
عدم اعتماد کی تحریک کے ساتھ اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اراکین کے دستخط کے ساتھ سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کو جمع کرائی گئی تھی۔
واضح رہے عثمان بزدار نے 20 اگست 2018 کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔