اسلام آباد: (سچ خبریں)وزیر اعظم نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر سیلاب کے پیش نظر امدادی کارروائیوں کی سربراہی کے فیصلے کے بعد بین الاقوامی شراکت داروں سے ملاقات کی ہے جنہوں نے مون سون کی طوفانی بارشوں سے ہونے والی تباہی کے اثرات کم کرنے کے لیے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دو روزہ دورہ قطر سے واپس آنے کے بعد وزیراعظم نے برطانیہ کے دارالحکومت کے ایک ہسپتال میں زیر علاج اپنی پوتی سے ملاقات کے سلسلے میں دورہ لندن منسوخ کردیا ہے۔
وزیر اعظم آفس کے مطابق ’وزیر اعظم شہباز شریف کی اپیل پر بین الاقوامی تنظیموں اور مالیاتی اداروں نے سیلاب متاثرین کے لیے 50 کروڑ ڈالر سے زائد کی فوری امداد کا اعلان کیا ہے‘۔
عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، ترقیاتی شراکت داروں اور ڈونرز سمیت چین، امریکا، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم نے بین الاقوامی شراکت داروں کو ملک بھر میں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بدترین سیلاب کی وجہ سے ملک کو ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا، سیکڑوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی 2010 کے سیلاب سے زیادہ سنگین ہے، حکومت نے ریلیف کے لیے 5 ارب روپے جاری کیے ہیں اور متوفین کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ ہر خاندان کو فوری طور پر 25 ہزار روپے دیے گئے اور اس مقصد کے لیے 80 ارب روپے مختص کیے گئے۔
وزیر اعظم نے بین الاقوامی تنظیموں، مالیاتی اداروں اور دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت امدادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے وزیراعظم ریلیف فنڈ 2022 قائم کرچکی ہے۔
وزیر اعظم نے مشکل حالات میں جذبے کے ساتھ کام کرنے پر فوج، سرکاری اداروں، عوامی خدمات کے محکموں، ڈاکٹروں، نرسوں اور رضاکاروں کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد چاہتے ہیں، مشکل صورتحال پر قابو پانے کے لیے ہمیں ضروری اشیا اور طبی عملے کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے بین الاقوامی شراکت داروں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہوئے حکومت کی جانب سے ان کے دورے کے لیے انتظامات کی یقین دہانی بھی کروائی۔
پاکستان کے لیے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بینہسین نے وزیراعظم کو ورلڈ بینک کی جانب سے 35 کروڑ ڈالر کی فوری امداد سے متعلق آگاہ کیا۔
عالمی بینک یہ مالی امداد رواں ہفتے کے اختتام تک فراہم کر دے گا اور نقصانات کا جائزہ لینے کے بعد انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لیے جامع منصوبہ بندی کے ذریعے پاکستان کے ساتھ تعاون بھی کرے گا۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی ’ورلڈ فوڈ پروگرام‘ نے بھی سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے 11 کروڑ ڈالر کا اعلان کیا، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 2 کروڑ ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا جبکہ یو کے ایڈ 17 لاکھ پاؤنڈ فراہم کرے گا۔
یو کے ایڈ نے سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے وسط مدتی اور طویل مدتی منصوبوں کے لیے مزید 3 کروڑ 80 لاکھ پاؤنڈز (4 کروڑ 49 لاکھ ڈالر) کا اعلان بھی کیا۔
دریں اثنا وفاقی کابینہ کے اراکین نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی مالی امداد اور بحالی کے کاموں کے لیے عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بتایا کہ وزیر اعظم آج سکھر کا دورہ کریں گے جہاں وہ سیلاب زدگان سے ملاقات کریں گے اور جنوبی پنجاب اور سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی نظارہ کریں گے۔