سچ خبریں:کابل میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ طالبان کو تسلیم کرنے کا معاملہ ہمسایہ ممالک کی طرف سے زیر بحث آیاہے لیکن کوئی بھی ملک اس وقت تک اسے تسلیم نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ عالمی برادری سے ہم آہنگ نہ ہو۔
کابل میں پاکستانی سفیر نے زور دے کر کہا کہ طالبان کی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جا سکتا جب تک عالمی برادری ایسا کرنے کا فیصلہ نہ کرے، منصور احمد خان نے کہا کہ طالبان کو تسلیم کرنے کے معاملے پر اس کے ہمسایہ ممالک نے بات کی ہے،تاہم کوئی بھی ملک اس وقت تک اسے تسلیم نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ بین الاقوامی برادری سے ہم آہنگ نہ ہو۔
منصور احمد خان نے ٹاس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ افغانستان اور خطے کے سیاسی اداکاروں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو افغانستان میں 45 سالہ عدم استحکام کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کوششوں کے ساتھ افغانستان میں سیاسی قوتوں کے درمیان بھی بات چیت ہونی چاہیےاس لیے کہ اس طرح کی بات چیت کے بغیر اس ملک میں پائیدار امن، حکمرانی اور ایک جامع سیاسی ڈھانچہ کا حصول ناممکن ہو گا جو انسانی حقوق بشمول خواتین کے حقوق نیز کام اور تعلیم کے حق کی ضمانت دیتا ہو۔
پاکستانی سفیر جنہیں کچھ لوگ برطانیہ کا وائسرائے سمجھتے ہیں، نے افغانستان میں پاکستان کی مداخلت کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر افغانستان میں استحکام نہ آیا تو پاکستان کو نقصان ہوگا، انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان میں دیرپا استحکام ہے تو یہ پاکستان کے مفاد میں ہے،میرے خیال میں یہ دعویٰ کرنا کہ ہم افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں، مضحکہ خیز ہے۔
مشہور خبریں۔
وفاقی حکومت کا اسٹارٹ اپس کے لیے ٹیکس چھوٹ پر غور
مئی
اردن فسادات میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا کردار
دسمبر
افغانستان کی زمین پاکستان کےخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال ہورہی ہے، جان اچکزئی
دسمبر
صیہونی جیل میں فلسطینی قیدی خضر عدنان کی حالت ابتر
اپریل
عوام اور فوج کو کون آمنے سامنے لا رہا ہے؟عمر ایوب کی زبانی
اگست
متنازع لبنانی شخصیت انتخابات کیوں نہیں لڑتی؟
اکتوبر
پاکستان کے ساتھ تعلقات پر کوئی پابندی نہیں: امیر عبداللہیان
جون
صیہونی قتل عام قابض حکومت کی عمر کم کردے گا: ہنیہ
اپریل