کراچی (سچ خبریں) صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ اور وزیر تعلیم سعید غنی کی زیر صدارت کے ایم سی، کے ڈی اے اور واٹر بورڈ کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکریٹری بلدیات نجم احمد شاہ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی لئیق احمد ، اسپیشل سیکریٹری بلدیات نجیب احمد ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان، ڈی جی کے ڈی اے ودیگر شریک ہوئے۔
اجلاس میں ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل، یوسف گوٹھ سرجانی ٹاؤن سے پانی کی نکاسی، کے فور، ٹی پی ون ، ٹو اور تھری، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن، چھوٹی جیٹیوں کی تعمیر سمیت شہر کی سڑکوں کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل اہم منصوبہ ہے، یہ منصوبہ سندھ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ،کراچی سے آئل ٹینکرز کو منتقل کرنا ہے۔ انہوں نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ ٹرمینل کا دورہ کر کے منصوبے پر رپورٹ پیش کریں تاکہ منصوبے کے مستقبل کا فیصلہ کیا جاسکے۔
صوبائی وزیر بلدیات نے عظیم پورہ ملیر 15 کی اسکیم کی انکوائری کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائے کہ اسکیم پر پیسے کیسے جاری ہوئے، جب کام ہی نہیں ہوا تو پیسے کہاں خرچ کئے گئے؟۔ وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ پرانی اسکیمیں جن پر کام شروع نہیں ہوا ان کو معطل کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یوسف گوٹھ سرجانی ٹاؤن کیلئے وارفٹنگ کے انتظامات کئے جائیں تاکہ آئندہ بارشوں میں لوگوں کو تکلیف سے بچایا جاسکے۔ اس کے ساتھ یوسف گوٹھ کے مسئلے کے حل کیلئے جامع منصوبہ بنایا جا ئے تاکہ اس پر جلد کام کا آغاز ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ یوسف گوٹھ کے لوگ بہت زیادہ تکلیف میں ہیں ۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یوسف گوٹھ کا منصوبہ سندھ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔
صوبائی وزیر بلدیات سندھ نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کو ہدایات دیں کہ پارکس اور فلاحی پلاٹوں سے قبضوں کے خاتمے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا جائے اور ماضی میں جن پلاٹوں سے قبضے ختم کرائے گئے ان پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کھیلوں کے میدان اور پارک تعمیر کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریڑھی گوٹھ اور ابراہیم حیدری میں کے ڈی اے کی جانب سے تعمیر کی گئی جیٹیوں کو فعال کیا جائے۔