?️
لاہور: (سچ خبریں)پی ٹی آئی نے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کو عہدوں سے ہٹانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں عندلیب عباس اور حسان نیازی نے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کو عہدوں سے ہٹانے کے لیے عدالت عالیہ میں درخواست دائر کی۔
درخواست میں وفاقی حکومت، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، وزیر داخلہ، وزیر خارجہ اور الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ درخواست وزیر اعظم شہباز شریف کی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئین کی خلاف ورزی پر دائر کی گئی ہے۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 28 اپریل 2022 کو وزیر اعظم 3 دن کے سرکاری دورے پر سعودی عرب گئے اور اس سرکاری وفد میں اپنے بیٹے سلیمان شہباز اور بھتیجے حسین نواز کو سرکاری وفد کا حصہ بنایا جو کہ ریاست کے مطلوب، مفرور اور اشتہاری ملزمان ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ 11 مئی 2022 کو وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے وزرا 4 دن کے لیے لندن گئے اور وہاں نواز شریف اور اسحٰق ڈار سے ملاقاتیں کیں جو ریاست کو مطلوب اور مفرور ملزمان ہیں اور اسحٰق ڈار پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے بدعنوانی کا ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔
درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ 31 مئی 2022 کو وزیر اعظم ایک وفد کے ہمراہ ترکی گئے جس میں انہوں نے اپنے بیٹے سلیمان شہباز اور ان کی زوجہ کو سرکاری وفد میں شامل کیا۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیسز زیر سماعت ہیں، وہ اور ان کی کابینہ نے لندن دورے کے دوران اشتہاری ملزمان سے ملاقات کی اور شہباز شریف نے ترکی دورے کے دوران اشتہاری سلیمان شہباز کو سرکاری وفد میں شامل کیا۔
انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ سلیمان شہباز اور ان کی اہلیہ کو سرکاری دورے کرانا قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے، شہباز شریف اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر کے آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ شہباز شریف اور ان کی کابینہ کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم دیا جائے اور عدالت ملک میں نگراں وزیر اعظم تعینات کرنے کا حکم دے۔
واضح رہے کہ 28 اپریل کو وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر تین روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ تھے، جو ان کا بحیثیت وزیر اعظم پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، وزیر انسداد منشیات شاہ زین بگٹی، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور وزیر دفاع خواجہ آصف وزیر اعظم کے ہمراہ وفد میں شامل تھے۔
وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین، رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور خالد مقبول صدیقی بھی سرکاری دورے پر وزیر اعظم کے ہمراہ گئے تھے۔
بعد ازاں 31 مئی کو وزیر اعظم محمد شہباز شریف تین روزہ سرکاری دورے پر ترکی پہنچے تھے۔
ان کے ہمراہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین، معاونین خصوصی طارق فاطمی اور فہد حسین بھی موجود تھے۔
وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ شہباز شریف کا ترکی کا پہلا دورہ تھا جبکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھی ترکی میں موجود تھے۔
تین روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے بالمشافہ ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت کا انعقاد کیا گیا تھا۔


مشہور خبریں۔
قومیں آئی ایم ایف پروگرام سے ترقی نہیں کرتیں، قرضے کی زندگی کو وقار میں بدلنا ہے، وزیراعظم
?️ 27 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اللہ
مارچ
اسلام آباد میں ایک ہی خاندان کے 15 افراد اومیکرون میں مبتلا ہوگئے
?️ 31 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں ایک ہی خاندان کے 15 افراد
دسمبر
آرامکو کا گیس اینڈ آئل پاکستان لمیٹڈ کے 40 فیصد حصص خریدنے کا عمل مکمل
?️ 31 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) دنیا کی توانائی اور کیمیل کی بڑی کمپنیوں
مئی
کیا ایران اور امریکہ نے جوہری مسئلے کے بارے میں بات چیت کی ہے؟
?️ 21 ستمبر 2023سچ خبریں: برطانوی خبر رساں ایجنسی نے لکھا ہے کہ قطر نے
ستمبر
ٹرمپ انتظامیہ کا دباؤ، ایپل نے امیگریشن اہلکاروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والی ایپس ایپل اسٹور سے ہٹادیں
?️ 4 اکتوبر 2025سچ خبریں: مشہور ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے ایپ اسٹور سے امریکا کی
اکتوبر
حماس نے نیتن یاہو کا کھیل کیا برباد
?️ 8 مئی 2024سچ خبریں: Yediot Aharanot اخبار کے مطابق حماس نے اسرائیل کے کھیل کو
مئی
پاکستان غزہ کے لیے انسانی امداد بھیج رہا ہے
?️ 9 اگست 2025سچ خبریں: پاکستانی حکومت نے غزہ کے لوگوں کے لیے خشک خوراک،
اگست
حریت رہنماؤں کا اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر پر فیصلہ کن اقدامات کرنے کا مطالب
?️ 29 دسمبر 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں حریت
دسمبر