سپریم کورٹ نے 2 اپریل تک ایف آئی اے کو صحافیوں کو گرفتار کرنے سے روک دیا

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو جاری نوٹسز سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے 2 اپریل تک ایف آئی اے کو صحافیوں کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

میڈیا کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، پریس ایسوسی ایشن کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے۔

اپنی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے غلط استعمال کی عادی ہو چکی ہے۔

انہوں نے جسٹس اطہر من اللہ کے ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پیکا سیکشن 20 کی ایک جز کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔

چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا اسلام آباد ہائی کورٹ کا یہ رپورٹڈ فیصلہ ہے؟ بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ صرف مختصر حکمنامے میں اس سیکشن کو کالعدم کیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اس کا تفصیلی فیصلہ بھی آیا تھا؟ پریس ایسوسی ایشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا تفصیلی فیصلہ آیا ہے۔

چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ اس فیصلے میں ایک پورا آرڈیننس بھی کالعدم کیا گیا؟ بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ وہ ایک نیا آرڈیننس آرہا تھا اس کو کالعدم کیا گیا تھا، چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا؟ بیرسٹرصلاح الدین نے بتایا کہ میرے خیال میں یہ فیصلہ چیلنج نہیں کیا حتمی ہو چکا ہے۔

بیرسٹر صلاح الدین نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پرائیویسی میں مداخلت کے نام پر صحافیوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ غلط استعمال تو بہترین قسم کے قانون کا بھی ہو جاتا ہے، آپ پرائیویسی کو کوالیفائی کیسے کریں گے؟ کیا کوئی آپ کی تصاویر آپ کے کمرے یا واش روم میں بنا سکتا ہے؟ مجھے لگتا ہے اس پر آپ بھی کہیں گے ایسا نہیں ہو سکتا، یہ ہتک عزت کا معاملہ نہیں ہے پرائیویسی کا رہ جاتا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے مزید بتایا کہ جسٹس اطہر من اللہ کے ہائی کورٹ والے فیصلے میں پرائیویسی پر بات نہیں کی گئی ہے، آپ چاہتےہیں ہم 184 /3 میں سنتے ہوئے اس کی تشریح کریں؟ کیا آپ کے بچے کی کوئی تصویر لے تو آپ اجازت دیں گے؟ بچہ پارک میں بھی ہو تو کیا آپ اس کی اجازت دیں گے؟

بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ یہ معاملہ سیکشن 24 ، سائبر اسٹاکنگ سے متعلق ہے، یہ اس میں شامل ہے۔

اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کسی شق کو کالعدم کر سکتی ہے یا اس کی تشریح کر سکتی ہے۔

پریس اسو سیایشن کے وکیل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اور بانی پی ٹی آئی کے دور میں صحافیوں ک ےخلاف اس قانون کا استعمال ہوا، موجودہ دور میں پھر اسی معاملے پر آپ کے سامنے ہوں۔

چیف جسٹس نے وکیل ست استفسار کیا کہ آپ ایف آئی اے کو تعلیم تو دے سکتے ہیں کہ اس قانون کا مقصد کیا ہے، وکیل نے بتایا کہ ایف آئی اے صحافی کو ایسے گرفتار نہیں کر سکتی، ایف آئی اے خود سے مقدمہ درج نہیں کر سکتی۔

بیرسٹر صلاح الدین نے ججز مخالف مہم پر صحافیوں کو بھیجے نوٹس پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ شکایت کا مدعی ایف آئی اے کا اپنا افسر ہے۔

چیف جسٹس نے مزید دریافت کیا کہ کیا اس معاملے میں قانون کی خلاف ورزی کی گئی؟ یہ تو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 160 کے تحت نوٹس ہیں، یہ تو ایف آئی آر کے اندراج سے پہلے کا نوٹس ہے، ایسا نوٹس تو کل کو مجھے مل سکتا ہے، آپ کیوں خود سے تصور کر رہے ہیں وہ ایف آئی آر درج کریں گے؟ کئی بار اوپر سے بہت پریشر آجاتا ہے، افسر پریشر ہٹانے کے لیے نوٹس دے دیتا ہے مگر ایف آئی آر نہیں کاٹتا، گرفتار بھی نہیں کرتا، اس نوٹس میں تو وہ بطور گواہ بھی کسی کو بلا سکتے ہیں، اگر کوئی چیز آپ غیر قانونی دکھائیں گے تو ہی اسے ہم کالعدم کریں گے، ہم ایک قانونی عمل کو کالعدم نہیں کریں گے۔

اس پر بیرسٹر صالح الدین نے کہا کہ نوٹس کے ساتھ مقدمہ کی مکمل تفصیل فراہم کرنا ضروری ہے، مجھے اگر پولیس اسٹیشن بلایا جاتا ہے تو پہلے وجوہات بتانا ہوں گی۔

قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں طلب کیے جانے سے پہلے ایف آئی آر لازمی ہے، ہو سکتا ہے وہ افسر ایف آئی آر سے پہلے ہی آپ کو حقائق کی تصدیق کے لیے بلا رہا ہو۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آر کے اندراج کا معاملہ پہلے آتا ہے، طلبی بعد میں، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پھر آپ یہ چاہتے ہیں نوٹس 160 کی جگہ سیکشن 157 کا ہونا چاہیے؟

اس پر بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ اگر ایف آئی آر درج ہو چکی ہو تو ہی نوٹس آسکتا ہے

بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت تک ایف آئی اے کو صحافیوں کی گرفتاری سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت 2 اپریل تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے صحافیوں کو جاری نوٹسز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں میڈیا اور صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا، اس پر تو کتابیں لکھی جاسکتی ہیں۔

مشہور خبریں۔

صیہونیوں کو گلے لگانے والے عرب شیخوں کو یوکرائن بحران کا خوف

?️ 2 مارچ 2022سچ خبریں:روسی جارحیت کے بعد یوکرائن میں جو صورت حال پیدا ہوئی

صیہونی فوج کی حالت زار؛صیہونی فوجی افسر کی زبانی

?️ 14 اگست 2023سچ خبریں: صیہونی حکومت کی فوج کے ایک اعلی عہدیدار نے تل

نیتن یاہو سیاسی اور نظریاتی وجوہات کی بنا پر جنگ روکنا نہیں چاہتے

?️ 25 جون 2024سچ خبریں: فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد

عمران خان نے سب مظالم معاف کرنے کی حامی بھرلی ہے ، صاحبزادہ حامد رضا

?️ 27 دسمبر 2024 راولپنڈی: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان

دنیا بھر میں اب تک کتنے ممالک فلسطین کی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں؟

?️ 22 ستمبر 2025سچ خبریں: کل دنیا نے ایک غیر معمولی واقعہ دیکھا، جب کینیڈا،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 8 ججوں کو پاؤڈر بھرے مشکوک خطوط موصول، ڈرانے والا نشان بھی موجود

?️ 2 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ کے 8 ججوں کو پاؤڈر

اسرائیلی حملہ میں صہیونی قیدیوں کا ایک محافظ ہلاک

?️ 1 اگست 2022سچ خبریں:   کتائب القسام کے فوجی ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ

امریکہ کے ہاتھوں یمن کا محاصرہ جنگی جرم ہے:یمنی عہدہ دار

?️ 24 نومبر 2021سچ خبریں:یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے