کراچی: (سچ خبریں) انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کی ایک ٹیم سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کا یونیورسل سیفٹی اوور سائٹ آڈٹ کرنے کے لیے رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گی۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق عالمی ہوابازی کی تنظیم انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن مونٹریال آڈٹ پروگرام کےتحت 5 سال بعد کراچی کا دورہ کرےگی، 4 رکنی ٹیم 10 روزہ دورے پر 18 فروری کو کراچی پہنچے گی۔
انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی ٹیم اپنے دورے کے دوران جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی اور پروازوں سے متعلق جانچ پڑتال کرےگی۔
سی اے اے حکام ٹیم کو ایئرپورٹ پر کیے جانیوالے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دیں گے، اس کے علاوہ اکاؤ کا وفد ایئرپورٹ کارگو، فلائٹ کچن، گراونڈ ہینڈلنگ سمیت دیگر شعبہ جات کا آڈٹ کرےگا۔
سی اےاے ریگولیٹری کی جانب سے ایئرپورٹ پر کیے جانے والے اقدامات سے متعلق وفد کو پریذنٹیشن بھی پیش کی جائے گی۔
اکاو کے وفد کو سی اے اے کی جانب سے قائم کردہ جوائنٹ سرچ بیگیجزکاونٹر کا دورہ بھی کرایا جائے گا۔
آئی سی اے او اقوامِ متحدہ کا ایک خصوصی ادارہ ہے جو بین الاقوامی فضائی ٹرانسپورٹ کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے کام کرتا ہے، ایوی ایشن ریگولیٹر کی پروازوں کے معیار کا جائزہ لیتا اور سیفٹی آڈٹ کے تناظر میں دیگر اقدامات اٹھاتا ہے۔
اکاو یونیورسل سیکیورٹی مونٹریال کی ٹیم نےآخری فزیکل آڈٹ دوہزار انیس میں اور آن لائن دوہزار اکیس میں کیاتھا۔
اس سے قبل آئی سی اے او نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران سی اے اے کو نئے لائسنس جاری کرنے سے قبل فوری طور پر لائسنسنگ سسٹم کو نئے سرے سے تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔
جس وقت پاکستانی حکام کی جانب سے 262 پائلٹس کے مشکوک لائنسز کی تحقیقات شروع کی گئیں اس کے بعد سے آئی سی اے او کی جانب سے متعدد آبزرویشنز آچکی ہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے بعد سی سی اے کے 5 عہدیداروں کو معطل کردیا گیا تھا اور ان کے کیسز مجرمانہ تفتیش کے لیے وفاقی تحقیقاتی اداراے (ایف آئی اے) کو ارسال کردیے تھے۔
ابتدا میں آئی سی اے اوز کی آڈٹ ٹیم نے سیفٹی سے متعلق 36 ہدایات کی تھیں جس میں پاکستان کے ہوابازی حکام نے 26 کلیئر کردیں۔
بعدازاں آئی سی اے او نے بقیہ 10 خدشات کو بھی دور کرنے کا کہا تھا جو نوعیت کے اعتبار تکنیکی تھیں۔
ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ آئی سے اے او نے غلطیوں سے پاک لائسنسنگ نظام کے اٹھائے گئے اقدامات، امتحانی سیلیبس میں اُمیدواروں کے لیے رکھے گئے سوالات اور سوالنامہ کس طرح تیار کیا جاتا ہے، کے بارے میں پوچھا تھا۔
پاکستانی حکام لائسنسنگ سسٹم کو از سر نو ترتیب دے دیا ہے اور شفافیت یقینی بنانے کے لیے ایک علیحدہ ڈائریکٹوریٹ بھی قائم کیا ہے۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ سی اے اے کو نئے لائسنس جاری کرنے سے قبل لائسنسنگ کے نظام کو از سر نو تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی تھی اور اس سسٹم کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔