?️
پشاور: (سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں سسٹم کے اندر موجود لوگ روئیں گے اور جو سسٹم سے باہر ہیں وہ جم کر اور جرات سے بات کریں گے، سسٹم چلنے والا نہیں ہے اور مجھے فکر ہے کہ کہیں ملک نہ ڈھے جائے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے ساری زندگی الیکشن لڑے ہیں اور میری یہ داڑھی الیکشن میں سفید ہوئی ہے، 1965 کا الیکشن مجھے یاد ہے، 1970 کے الیکشن میں والد صاحب کے لیے مہم چلائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم کے دوران ہی لوگوں کو پتہ چل جاتا ہے کہ اس حلقے میں کن کن کا آپس میں مقابلہ ہے، کون جیت رہا اور کون ہار رہا ہے لیکن یہاں نتائج ایسے لوگوں کے حق میں آئے ہیں جو الیکشن مہم میں نظر ہی نہیں آ رہے تھے، گھروں میں سوئے ہوئے تھے، الیکشن سے دستبردار شدہ لوگ کامیاب ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیا الیکشن تھے، اس طریقے سے نہیں ہو گا، یہ جو آپ کو لگ رہا ہے کہ یہ اِن ہو گئے اور وہ باہر ہو گئے ہیں تو یہ اِن ہو کر بھی روئیں گے، ملک ان سے نہیں چلے گا، یہ اِن ہو کر بھی روئیں گے، ان سے ملک نہیں چلے گا، سسٹم چلنے والا نہیں ہے، یہ ڈھے جائے گا۔
جے یو آئی(ف) کے سربراہ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں بتاؤں گا کہ جو سسٹم کے اندر ہیں وہ روئیں گے اور جو سسٹم سے باہر ہیں وہ جم کر اور جرات سے بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر کے نظام سے زیادہ مجھے فکر ہے کہ کہیں ملک نہ ڈھے جائے، ہم نے تو ہمیشہ اس ملک کی بقا و سلامتی اور استحکام کی جنگ لڑی ہے اور اس کا صلہ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں جس طرح دیا ہے تو اس تمام تر دھاندلی کی ذمے دار وہی قوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جیتی ہے تو پھر ان کو حکومت دیں، اگر واقعی وہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے دھاندلی نہیں کی تو 9 مئی کا بیانیہ دفن ہو گیا، پھر تسلیم کریں کہ قوم نے باغی کو ووٹ دیا ہے اور ہم باغی کو ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ بنا رہے ہیں، اس بات کو تسلیم کریں، پھر شرمانا کس بات کا ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا 2024 میں دوبارہ الیکشن دیکھ رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر تو ان کی مداخلت ہے اور ان کے بغیر نہیں ہے تو پھر کوئی ایسے الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، ہو تو بھی فائدہ نہیں، نہ ہو تو بھی فائدہ نہیں۔
ایک اور سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ ہمیں مرکزی مجلس عاملہ فیصلے پر صوبائی جماعتوں کو اعتماد میں لینا تھا کیونکہ ہمیں اپنی پارٹی کے دستور کے لحاظ سے اختیار نہیں تھا کہ ہم یہ فیصلہ کر سکیں کہ ہم پارلیمانی سیاست کریں بھی یا نہیں، اگر پارلیمان یہ ہو تو پھر اس پارلیمان کی سیاست کرنے کا کیا فائدہ ہے، اس حوالے سے جنرل کونسل کے پاس اختیار ہے اور دیکھتے ہیں وہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جب تک ہم پارلیمان سے لاتعلقی کا اعلان نہں کرتے، اس وقت تک ہمارا پارلیمانی کردار جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا صدارتی الیکشن کے حوالے سے اصولی فیصلہ ہے کہ ہم اس میں کسی قسم کے ووٹ میں حصے دار نہیں ہوں گے۔


مشہور خبریں۔
روس نے یوکرین کا ایک لڑاکا اور 10 ڈرون تباہ کئے
?️ 2 مئی 2022سچ خبریں: یوکرین کے بحران اور ملک میں روس کے خصوصی فوجی
مئی
ہم غزہ کی حمایت جاری رکھیں گے: انصاراللہ
?️ 8 جنوری 2024سچ خبریں:یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی بیوروعلی القحوم نے کہا
جنوری
یحییٰ سنور کا فلسطینی قوم اور دنیا کی اقوام کے نام اہم پیغام
?️ 16 ستمبر 2024سچ خبریں: فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے رہنما اسامہ حمدان نے
ستمبر
فواد چوہدری کا چارج سنبھالتے ہی بڑا ایکشن
?️ 2 اپریل 2022اسلام آباد (سچ خبریں) فواد چوہدری نے وزیر قانون کا ایڈیشنل چارج سنبھال لیا۔وزیراعظم عمران خان کی
اپریل
وزیر داخلہ نے جوہر ٹاؤن میں ہوئے دھماکے کا نوٹس لے لیا
?️ 23 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے لاہور
جون
سکیورٹی خدشات؛ بلوچستان میں 15 دن کیلئے دفعہ 144 نافذ
?️ 1 اگست 2025کوئٹہ (سچ خبریں) حکومت بلوچستان نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر صوبے
اگست
میانمار میں 30 افراد کی جلی کٹی لاشیں برآمد
?️ 26 دسمبر 2021سچ خبریں:میانمار میں کچھ گاڑیوں کے اندر تیس افراد کی جلی ہوئی
دسمبر
آزاد کشمیر الیکشن میں پی ٹی آئی کے جیتنے چانس ہیں
?️ 24 جولائی 2021لاہور(سچ خبریں) سینئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ سروے کے
جولائی