زرعی شعبہ میں ترقی کیلئے فریقین کی تجاویز کا جائزہ لے کر مربوط حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے زرعی خودکفالت کے حصول کے لیے زراعت کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے ،نوجوانوں کی صلاحیتوں اور تجربہ کار ماہرین سے رہنمائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے ، زرعی شعبہ میں آگے بڑھنے کے لیے متعلقہ فریقین کی آراء اور تجاویز کا جائزہ لے کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ان سے استفادہ کیا جائے گا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بات ملک میں زرعی شعبے کی بحالی، جدت اور پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت نوجوان زرعی ماہرین، سائنسدانوں، محققین، کاروباری شخصیات اور برآمدکنندگان پر مشتمل اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ سمیت متعدد ماہرین اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ہم نےزراعت کو ترقی دینے کیلئے تجاویز کا جائزہ لینا ہے، پاکستان ایک زرعی ملک ہے ، پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا تاہم اب ہماری گندم کی فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں ۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے؟

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کے لیے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں ، ایک زمانے میں کامن ہارویسٹرز باہر سے آتے تھےاور ایک دو اداروں نے ’ڈیلیشن پروگرام‘ بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کے لیے سروسز کمپنیاں بنائی گئی تھیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی ۔

وزیراعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے پناہ مواقع اور صلاحیتوں سے نوازا ہے، تاہم زراعت کے شعبہ میں جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ بالکل نہیں ہوئی، قرب و جوار اور دنیا کے دیگر ممالک نے اس حوالہ سے بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے ۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ آج کے مشاورتی اجلاس کا مقصد اس شعبہ میں آگے بڑھنے کے لیے متعلقہ فریقین کی آراء اور تجاویز کو بغور سننا او ر ان سے استفادہ کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کے حوالہ سے گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطر خواہ انتظام نہیں اور ان کی ویلیو ایڈیشن کے لیے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے جہاں دیہی علاقوں میں ہمارے نوجوان کام شروع کرکے روزگار کے مواقع فراہم کرتے اور اسے برآمد کرتے، اس شعبہ پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

اجلاس کے دوران شرکا نے زرعی ترقی کے لیے چند کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی جن میں جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا، زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے اطلاق کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے، کسانوں کا مرکزی ڈیٹا بیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی تجاویز پیش کی گئیں۔

اعلامیے کے مطابق تحقیق و ترقی کے میدان میں مٹی کی زرخیزی اور صحت پر توجہ مرکوز کرنے، جدید سائنسی طریقوں کے ذریعے غذائیت سے بھرپور پیداوار کے فروغ اور کسانوں کی استعداد کار میں اضافے کے لیے نجی و سرکاری شراکت داری سے تربیتی پروگرامز کے آغاز پر اتفاق کیا گیا۔

اسی طرح زرعی بنیادی ڈھانچے اور مشینی زراعت کے فروغ کے ضمن میں موجودہ منڈیوں کی بہتری، نئی مارکیٹ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور جدید زرعی آلات کی دستیابی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا تاکہ پیداوار میں اضافہ ممکن ہو۔

زرعی مالیات تک موثر رسائی کے لیے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ، زرعی قرضوں کی آسان فراہمی اور مالیاتی اداروں کے کردار کو مزید فعال بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔

رپورٹ کے مطابق قانونی و انتظامی اصلاحات کے سلسلے میں حکومت کے کردار کا ازسرنو تعین، شفاف ریگولیٹری ڈھانچے کی تشکیل اور پالیسی سازی میں ماہرین، کسانوں اور متعلقہ فریقین کی شمولیت پر زور دیا گیا تاکہ دیرپا اور مو ثر نتائج حاصل لیے جا سکیں۔

اجلاس میں اس اہم پہلو کا بھی جائزہ لیا گیا کہ پاکستان میں فی ایکڑ زرعی پیداوار دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے، ماہرین نے پانی کے غیر مؤثر استعمال، ناقص بیج، زمین کی غیر معیاری تیاری اور کھادوں کے غیر سائنسی استعمال کو اس کمی کی بنیادی وجوہات قرار دیا۔

شرکا نے متفقہ طور پر اس امر کی نشاندہی کی کہ پانی کا مو ثر استعمال، معیاری بیجوں کی دستیابی اور جدید زرعی تحقیق کی روشنی میں توسیعی خدمات کے فروغ سے زرعی پیداوار میں نمایاں بہتری ممکن ہے۔

اجلاس کے اختتام پر شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نوجوانوں کو قومی زرعی ترقی کا حصہ بنانے، سائنسی تحقیق کو ترجیح دینے اور مشترکہ کوششوں سے پاکستان کو زرعی خودکفالت کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔

اجلاس کے اختتام پروزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ پانچوں شعبوں پر ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دی جائیں اور دو ہفتوں میں قابلِ عمل سفارشات پیش کریں۔

مشہور خبریں۔

مسئلہ فلسطین پر ہمارا موقف مضبوط ہے: عراق

?️ 24 مارچ 2022سچ خبریں:پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی تازہ دہشت گردی، 3 کشمیریوں کو شہید کردیا

?️ 15 جولائی 2021سرینگر (سچ خبریں)  بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں تازہ ترین دہشت گردی

کیا قطر کی ثالثی یمن جنگ کو ختم کر دے گی؟

?️ 13 جون 2021سچ خبریں:سعودی اور اماراتی اتحاد کی جانب سے امریکی اور یوروپی ہتھیاروں

اسرائیل میں نیا سیاسی بحران 

?️ 18 مارچ 2025 سچ خبریں:اسرائیلی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی شاباک (شین بیت) کے سربراہ

وزیر اعظم نے آئندہ انتخابات کے لئے حکمت عملی تیار کر لی

?️ 24 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم نے آئندہ انتخابات کے لئے حکمت عملی

غزہ میں لاکھوں افراد بھوک کا شکار

?️ 29 فروری 2024سچ خبریں:UNRWA نے کہا کہ غزہ میں لاکھوں لوگ بھوک سے مر

کیا امریکہ نیٹو کا وفادار ہے؟

?️ 17 ستمبر 2023سچ خبریں: روس کی قومی سلامتی کونسل نے اعلان کیا کہ امریکہ

بھارت اس خطے بالخصوص پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

?️ 18 مئی 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹینٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے