اسلام آباد: (سچ خبریں)ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا، آج انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر تقریباً ایک روپے 70 پیسے سستا ہوا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی 223 روپے 94 پیسے پر بند ہوئی جو 0.76 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے، گزشتہ روز ڈالر 225 روپے 64 پیسے پر بند ہوا تھا۔
گزشتہ 8 روز کے دوران ڈالر کی قدر میں 14 روپے 7 پیسے یا 5.87 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں نے روپے کی مضبوطی کی وجہ ستمبر میں ملکی درآمدی بل میں کمی کو قرار دیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ نئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار موجودہ شرح کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو افسر محمد سہیل نے کہا کہ ’ستمبر میں درآمدات میں کمی روپے کی قدر میں بہتری میں مدد دے رہی ہے، علاہ ازیں یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں کہ نئے وزیر خزانہ روپے کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کریں گے‘۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے بھی روپے کی قدر میں تیزی سے بہتری کی وجہ گزشتہ ماہ درآمدات کم ہونے اور ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارے میں 20 فیصد کمی جیسے عوامل کو ٹھہرایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی سختیوں کے اثرات مارکیٹ میں روپے کی قدر بحال کر رہے ہیں، ستمبر میں درآمدی بل 13 فیصد گرا ہے، تجارتی خسارہ بھی 20 فیصد کم ہوا ہے جو آنے والے روز میں روپے کی قدر کو مزید بہتر بنائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مہنگائی بھی کم ہورہی ہے جس سے امید ہے کہ مالیاتی پالیسی مزید سخت نہیں ہوگی، ان عوامل کے مثبت اثرات بھی روپے کی قدر کو مزید بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ کا ہنڈی حوالے کے خلاف ایکشن کے بعد سے سٹہ باز (جو مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت بڑھا رہے تھے) بھی اب اسٹاک کردہ ڈالر فروخت کر رہے ہیں، جس سے اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی طلب کم ہوئی ہے۔
اس حوالے سے حکومت نے دیگر اقدامات کے علاوہ شرح تبادلہ میں بینکوں کے کردار کے حوالے سے تحقیقات بھی شروع کردی ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کو آگاہ کیا تھا کہ 8 بینکوں کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
جمیل احمد نے انکشاف کیا کہ پہلے مرحلے میں بینک الحبیب، حبیب بینک لمیٹڈ، نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی)، میزان بینک لمیٹڈ، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل)، الائیڈ بینک لمیٹڈ (اے بی ایل) اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کی چھان بین کی جارہی ہے، جبکہ انہوں نے آٹھویں بینک کا نام نہیں بتایا۔
انہوں نے بتایا کہ این بی پی، اے بی ایل اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں، اگلے مرحلے میں دیگر بینکوں کی تحقیقات کی جائیں گی۔
اس سے قبل ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ بینکوں نے ایسے وقت میں امریکی کرنسی کی خریداری کو دوگنا کردیا ہے جب حکومت ڈالر کے اخراج کو کنٹرول کرنے کے لیے کوشاں ہے اور بینکوں کی جانب سے کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ڈالر بیرون ملک بھیجا جارہا ہے۔
بعد ازاں گزشتہ ہفتے ایک میڈیا ٹاک میں نئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ کسی کو بھی شرح تبادلہ کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ ہماری کرنسی کا یہ مقام نہیں ہے جہاں یہ پہنچ چکی ہے، قیاس آرائیاں کرنے والوں کا کھیل اب بند ہوجانا چاہیے۔