اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان ڈیولپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کا خیال ہے کہ آیت اللہ رئیسی کی اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات اسلامی جمہوریہ ایران کی 13ویں حکومت کی تعمیری اور دوستانہ پالیسی کا مظہر ہے اورعلاقائی امن و خوشحالی کے خلاف امریکی جارحانہ پالیسیوں اور تخریب کاری کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک نیا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز اسلام آباد میں IRNA کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں منیر احمد نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی دعوت پر ایرانی صدر کے ماسکو کے سرکاری دورے اور دونوں اہم علاقائی حکام کے درمیان اسٹریٹجک ملاقاتوں کو خوش آئند قرار دیا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ جب سے ایران میں 13ویں حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے، جناب رئیسی کی سفارت کاری نے بعض علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور چین اور روس سمیت مشرقی طاقتوں کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات کو فروغ دینے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
پاکستانی محقق نے خطے میں عدم تحفظ اور غربت کو پھیلانے کے لیےامریکی یکطرفہ اقدامات اور اس کی پالیسیوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے مزید کہا کہ امریکی خطے کے ممالک جیسے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان دو ابھرتی ہوئی طاقتوں چین اور روس کے ساتھ روابط اور تعلقات کے مخالف ہیں۔ بہرحال ایرانی صدر کا سفر وائٹ ہاؤس کے علاقائی مخالف منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آیت اللہ رئیسی کے دورہ ماسکو کی عظیم کامیابی سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو تقویت ملے گی بلکہ اعلیٰ ایرانی اور روسی رہنماؤں کی مشاورت سے خطے میں امن و استحکام کو تقویت ملے گی۔ اور مشترکہ طور پر امریکی یکطرفہ پالیسیوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔
منیر احمد کا ماننا ہے کہ روس میں ایرانی صدر کی موجودگی اس بات کو تقویت پہنچاتی ہے کہ خطے کے بااثر ممالک بشمول ایران، چین اور روس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ترکی کی شراکت سے ایک نیا بلاک تشکیل دے سکتے ہیں تاکہ مشترکہ مفادات کو آگے بڑھایا جا سکے۔ اور خطے کی اقوام کی فلاح و بہبود میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے افغانستان کی صورتحال کو خطے کے ممالک بشمول ایران اور پاکستان کے لئے چیلنج قرار دیا جو اس کے اہم ہمسایہ ممالک ہیں اور مزید کہا کہ افغان چیلنج سے نمٹنے میں مدد کرنے میں تہران کا انتظامی کردار ناقابل تردید ہے اور اسی لیے آیت اللہ رئیسی کا روس کا دورہ تعاون کے لیے ایک نیا باب کھول سکتا ہے۔
پاکستان میں پاکستان ڈیولپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (DevCOM) کے سربراہ نے مزید کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا حالیہ دورہ چین، دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی اسٹریٹجک معاہدے کو فعال کرنا اور آیت اللہ رئیسی کا حالیہ دورہ ٔ ماسکو علاقائی تعاون کے استحکام اور دوسری مشرقی قوموں کے لیے امن، بہبود اور فلاح کو یقینی بنانے کے لیے سمجھا جاتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرآیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے جو بدھ کے روز سے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی سرکاری دعوت پر ایک اعلی سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کی سربراہی میں ماسکو میں ہیں، کریملن میں ملاقات میں دونوں فریقوں نے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کو وسعت دینے کے طریقوں سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کل روس میں مقیم ایرانیوں کے ایک گروپ سے بھی ملاقات کی۔ دوما کے مکمل اجلاس میں شرکت اور خطاب اور روسی اقتصادی کارکنوں کے ساتھ ہمدردانہ ملاقات اس دو روزہ سفر کے دوران آیت اللہ رئیسی کے دوسرے منصوبے تھے۔