?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران عدالتی معاون جسٹس (ر) منظور ملک نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کا کیس قتل کا ٹرائل نہیں بلکہ ٹرائل کا قتل تھا۔
میڈیا کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ مقدمے کی سماعت کر رہا ہے، بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
عدالتی معاون سابق جج سپریم کورٹ جسٹس (ر) منظور ملک نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کل میں گواہ مسعود محمود پر جرح کی بات کر رہا تھا کہ اس دوران جسٹس یحیی آفریدی نے اہم سوال اٹھایا، ایک گواہ نے کہا دائریکٹر جنرل فیڈرل سیکیورٹی فورس (ڈی جی ایف ایس ایف) سے احمد رضا قصوری کو صاف کرنے کی ہدایت ملی، یہ بیان کیس کے وعدہ معاف گواہ کے بیان کو رد کر رہا تھا، وعدہ معاف گواہ نے کہہ رکھا تھا کہ قتل کی ہدایات وزیراعظم سے ملی تھی۔
عدالتی معاون نے مزید بتایا کہ دوسرے گواہ کا بیان چونکہ وعدہ معاف گواہ کے خلاف تھا اس لیے اسے نظر انداز کر دیا گیا، سوال تھا کیا گواہ میاں غلام عباس کا بیان 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے ہوا؟ اس سوال کا جواب ہاں میں ہے مگر 342 کے بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ رضاکارانہ بیان نہیں تھا، اب ہم وہ بیان دیکھ لیتے ہیں وہ تھا کیا، 164 کے تحت محض بیان ریکارڈ کرانے سے کوئی گواہ نہیں بن جاتا، جب تک اسے معافی نہ دی جائے اس کا 164 کا بیان صرف اعتراف جرم ہو گا۔
جسٹس(ر) منظور ملک نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف گواہان کے بیانات کی قانون کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں، گواہ نے دعویٰ کیا کہ اس کا اللہ تعالیٰ پر ایمان غیر متزلزل ہے، اتنا بڑا دعویٰ وہی کر سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے بہت قریب ہو، ایک گواہ نے کہا اس نے بھٹو صاحب سے کہا ہم سب کو خدا نے انجام تک پہنچانا ہے، گواہ نے کہا میں نے بھٹو صاحب سے کہا میں مزید ایسے احکامات کی بجاآوری نہیں کروں گا تو کیا ایک آفسر وزیراعظم کے سامنے ایسی بات کر سکتا ہے؟
عدالتی معاون نے دریافت کیا کہ کیا اس سپریم کورٹ کا رجسٹرار چیف جسٹس کے سامنے ایسی باتیں کہنے کی جرات کر سکتا ہے؟
اس پر چیف جسٹس نے عکیل سے مکالمہ کیا کہ میں آپ سے متفق نہیں ہوں، میں تو کئی چیزوں پر رجسٹرار کی اختلاف پر حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔
عدالتی معاون نے جواب دیا کہ میں نے آپ کی تو بات ہی نہیں کی، آپ خود پر نہ لیں، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس قتل کا ٹرائل نہیں بلکہ ٹرائل کا قتل تھا، عدالت نے دیکھنا ہے کہ تاریخ درست کرنی ہے یا نہیں، عدالت ریکارڈ کے مطابق فیصلہ کرے کہ تکنیکی معاملے پر جانا ہے یا مکمل انصاف کا اختیار استعمال کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ذوالفقار بھٹو کی پھانسی کے سیاسی اثرات بھی ہیں ان پر بات نہیں کروں گا، اندرون سندھ کے لوگ آج بھی بھٹو کی پھانسی کو نہیں بھول سکے ہیں۔
چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ بھٹو کے خلاف وعدہ معاف گواہ مسعود محمود کی معافی کا حکم نامہ کہاں ہے؟ وعدہ معاف گواہ مسعود محمود کا تعلق بھی قصور سے ہے، کیا قتل کا حکم دینے والے کو مسعود محمود اور مدعی مقدمہ کے تعلق کا علم نہیں تھا؟ کیا سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ نے اس پہلو کا جائزہ لیا تھا؟ یہ بھی ممکن ہے کہ دشمنی یا مخالفت اپنے ہی علاقہ کے لوگوں سے ہی ہوتی ہے، کیا اس پہلو کی تحقیقات کی گئیں کہ قتل کا حکم کسی اور نے دیا ہو اور نام وزیراعظم کا لگا دیا گیا ہو؟ گواہ کا ضمیر 3 سال بعد ہی کیوں جاگا؟
اس پر منظور ملک نے جواب دیا کہ کیس میں بہت زیادہ دستاویزات ہیں اتنی کہ پڑھنا ممکن نہیں، یہ بھی ایک طریقہ ہے کہ اتنی دستاویزات لگا دو کہ کوئی پڑھے ہی نہ۔
اسی کے ساتھ عدالتی معاون جسٹس(ر) منظور ملک کے دلائل مکمل ہوگئے۔
بعد ازاں عدالت نے گواہ مسعود محمود کے بیرون ملک جانے کی تفصیلات اٹارنی جنرل سے طلب کر لیں۔
قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ کوشش کریں دلائل مختصر کریں، ہم جسٹس سردار طارق کی ریٹائرمنٹ سے پہلے فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے عدالتی معاون سے دریافت کیا کہ آپ بینچ کا حصہ تھے لیکن پھر بھی 10، 12 سال تک یہ مقدمہ نہیں چلایا گیا۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت میں 2 بج کر 30 منٹ تک وقفہ کردیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا تھا کہ ہماری عدالت بہت جمہوری ہے، ہم آپس میں اختلاف بھی کرتے ہیں۔
مشہور خبریں۔
یمن میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر معطل
?️ 21 جنوری 2022سچ خبریں:دنیا بھر میں انٹرنیٹ پابندیوں پر نظر رکھنے والی تنظیم نیٹ
جنوری
بغداد میں امریکی سفارتخانہ پر ڈرون حملہ، خطرے کے سائرن بجنا شروع
?️ 6 جولائی 2021سچ خبریں:عراقی ذرائع نے منگل کی صبح بغداد میں امریکی سفارت خانے
جولائی
ایک ہفتے میں غزہ میں کیا کیا؟؛صیہونی حکومت کا اعتراف
?️ 27 مارچ 2025 سچ خبریں:اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ
مارچ
امریکی ملٹی ملین ڈالر کا جدید سسٹم چند ہزار ڈالر کے جنگی ڈرونز کے مقابلے میں ناکام
?️ 10 جنوری 2022سچ خبریں:امریکہ جدید نظاموں کی لانچنگ پر لاکھوں ڈالر خرچ کرتا لیکن
جنوری
یمنی حکومت نے اقوام متحدہ کے 11 اہلکاروں کو کیا گرفتار
?️ 3 ستمبر 2025سچ خبریں: فرانس 24 نیٹ ورک نے اس خبر کے ساتھ اضافہ
ستمبر
روس کی کھیلوں پر پابندی کی وجہ کیا ہے؟
?️ 30 اپریل 2024سچ خبریں: یوکرین میں روسی خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز کے تقریباً
اپریل
غزہ، زمین پر جہنم؛ تمام طبی آلات کے ختم ہونے کا الارم
?️ 20 اپریل 2025سچ خبریں: غزہ کے صحت کے نظام کی تباہی اور اس پٹی
اپریل
اسرائیل 6 وجوہات کی بنا پر ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا
?️ 9 اکتوبر 2024سچ خبریں: اٹلی لینڈس برگ نے اسرائیل کی زیمان نیوز ویب سائٹ میں
اکتوبر