لاہور: (سچ خبریں) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ دھاندلی زدہ انتخابات تسلیم نہ کرنا میری گھٹی میں شامل ہے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ دھاندلی کے خلاف یہ میرا آج کا نظریہ نہیں ہے، ہماری گھٹی میں ہے کہ دھاندلی کا الیکشن تسلیم نہیں کیا کرتے معاشرے میں اخلاقی اقدار زمین بوس ہورہی ہیں، گالی گلوچ کا کلچر فروغ پارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1981 سے 1986 تک آئین کی بحالی کے لیے جیلوں میں رہا، سیاستدان بھی جمہوریت کے حوالے سے کمزوریاں دکھاتے رہے ہیں، ہم نے اپنی اقدار کا تحفظ کرنا ہے، ہم اپنی اقدار کے قاتل کیوں بنیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے یہی سوال کرتا ہوں کہ اگر 2018 میں دھاندلی ہوئی تھی تو اس وقت بھی دھاندلی ہوئی ہے، یہی سوال تحریک انصاف کے ساتھ کرتا ہوں کہ 2018 میں بھی دھاندلی نہیں ہوئی تو اس وقت بھی نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان کا آئین اس وقت تشکیل دیا گیا جب ملک دو ٹکڑے ہوچکا تھا، آئین کی تشکیل کے وقت قیادت وسیع النظری اور بالغ نظری کا ثبوت دیا، آئین میں ہر طبقے کے نظریات کو گنجائش دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی ایک قومی مفاہمت اور میثاق ملی کی حیثیت رکھتا ہے، آئین نہ ہو تو کوئی بھی کسی معاہدے کا پابند نہیں ہوگا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے ہم ریاست کی ضرورت کو سمجھیں ملک اور قوم کے مزاج کو سمجھیں۔
مشہور خبریں۔
نگران وزیر خارجہ کا افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کا دفاع
اکتوبر
ریڈٹ کے شریک بانی بھی ٹک ٹاک خریداری کی دوڑ میں شامل
مارچ
یوکرائن اور کتنی بھیک مانگےگا
اگست
عمران خان کا انتخابی دھاندلی کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع، جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست
مارچ
رانا شمیم کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے دی وارننگ
دسمبر
عمران خان ملاقات کی جو لسٹ دیں اس پر عمل کریں: عدالت کی ایس پی اڈیالہ جیل کو ہدایت
ستمبر
فلسطینیوں اور لبنانیوں کے خون میں بہتی صیہونی معیشت؛صیہونی اخبار کی زبانی
اکتوبر
حج کو سیاسی رنگ دینے کے سعودی اقدامات کے خلاف مہم
جون