?️
پشاور: (سچ خبریں) مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں میں جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن پر خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں کا سب سے زیادہ خطرہ ہے جب کہ اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے اپنی ایک رپورٹ میں دہشت گردی کے خطرات سے متعلق آگاہ کیا۔
صوبائی حکومت اور مانسہرہ انتظامیہ کے خلاف عدالتی احکامات کے باوجود ضلع میں ورکرز کنونشن کو روکنے پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست کے سلسلے میں محکمہ کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق پیشے کے اعتبار سے کاروباری سیاسی رہنماؤں کو بھی عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے بھتہ دینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
یہ رپورٹ 22 نومبر کو صوبائی انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد سامنے آئی ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری (داخلہ) محمد عابد مجید کی زیر صدارت اجلاس میں ایڈووکیٹ جنرلز، ڈویژنل کمشنرز، ریجنل پولیس افسران، پشاور، مانسہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ، ایبٹ آباد اور چارسدہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور پی آئی سی سی اراکین نے شرکت کی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو بھی اپنے اینٹی اسٹیبلشمنٹ مؤقف کی وجہ سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دھمکیاں تحریک طالبان پاکستان اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے آتی ہیں جو موجودہ حکومت پر دباؤ ڈالنے اور اسے بدنام کرنے کے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغان سرحد کے قریب یا قبائلی اضلاع سے ملحقہ علاقوں میں زیادہ خطرات ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے نومبر 2023 کے درمیان 738 دہشت گرد حملوں میں 360 افراد جاں بحق اور 958 زخمی ہوئے جن میں 121 عام شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 239 ارکان شامل ہیں۔
اس نے یہ بھی کہا کہ ان حملوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 653 اہلکار اور 305 عام شہری زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ میں دہشت گردی کے 246 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 65 اہلکار اور 24 دیگر افراد جاں بحق اور 93 عام شہری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 164 اہلکار زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے پہلے ہی اگست کے آغاز میں امن و امان کی بحالی کے لیے سیاسی جماعتوں کے لیے اسٹینڈنگ آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز)جاری کردیا تھا تاکہ تمام سرگرمیوں کو محفوظ بنایا جاسکے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کو سیاسی سرگرمیوں کے لیے این او سی حاصل کرنے کے لیے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو درخواست دائر کرنے کے لیے فراہم کردہ ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، خاص طور پر ان بڑے اجتماعات کے لیے جہاں قومی سطح کی قیادت کی آمد متوقع ہو۔
اس میں کہا گیا کہ درخواست میں سیاسی اجتماعات کے لیے عارضی پندرہ روزہ شیڈول ہونا چاہئے جس میں جگہ، وقت اور قائدین کی فہرست کے علاوہ سامعین کی متوقع تعداد کی تفصیلات لکھی جائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس او پیز کے تحت تمام سیاسی اجتماعات دن کی روشنی میں ہونے چاہئیں اور مقررہ وقت کی حد سے آگے نہیں ہونے چاہئیں، مقررہ وقت پر عمل نہ کرنے پر کسی بھی حادثے کی ذمہ دار متعلقہ سیاسی جماعت کی قیادت ہوگی۔
مشہور خبریں۔
ایم کیو ایم لسانی نہیں قومی فکر رکھتی ہے، خالد مقبول صدیقی
?️ 31 دسمبر 2023کراچی: (سچ خبریں) سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
دسمبر
بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے اقدامات واپس لینے چاہییں
?️ 2 جون 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کو
جون
شہباز شریف کی پریس کانفرنس پر فوادچوہدری کا ردعمل
?️ 29 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے شہباز
ستمبر
کراچی موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے پانی میں ڈوب گیا
?️ 11 جولائی 2022کراچی:(سچ خبریں)کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ عیدالاضحیٰ
جولائی
شمالی شام میں پیش رفت؛ امریکی فوجوں کے انخلا کی سیاسی تیاریاں
?️ 17 اپریل 2025سچ خبریں: یدیعوت آحارونوت نے اعلان کیا کہ امریکی حکام نے اسرائیلی حکام
اپریل
ماسکو کی جانب سے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کی وجوہات کے بارے میں روسی میڈیا کا بیان
?️ 5 جولائی 2025سچ خبریں: ماسکو سے شائع ہونے والے اخبار نے ایک رپورٹ میں
جولائی
چیف جسٹس آف پاکستان عدلیہ کا وقار بحال کریں، وکلا کا کنونشن میں مطالبہ
?️ 30 مارچ 2023لاہور:(سچ خبریں) لاہور میں منعقدہ وکلا کنونشن نے چیف جسٹس آف پاکستان
مارچ
سعودی عرب اور یمن پر جارحیت کے نتائج سے فرار
?️ 22 مارچ 2022سچ خبریں: جحاف نے الحدث پروگرام میں العالم کو بتایا کہ یمن
مارچ