اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے وفاقی حکومت یا اس کی ماتحت ایجنسی کے خلاف مداخلت سے متعلق لگائے گئے الزامات کے جواب اٹارنی جنرل پاکستان کے ذریعے سے عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے جائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے عدلیہ میں مداخلت کے الزامات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی 30 اپریل کو ہونے والی سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری حکمنامے کے مطابق 3 اپریل کے حکم نامہ کے تحت پانچوں ہائی کورٹس نے اپنے تحریری جوابات جمع کروائے، سپریم کورٹ نے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے بھی تجاویز طلب کی تھیں، پاکستان بار کونسل نے اپنی تجاویز جمع کروا دیں۔
حکمنامے کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ آئندہ سماعت تک سفارشات جمع کروا دی جائیں گی، کیس میں کچھ دیگر بار کونسلوں اور بار ایسوسی ایشنوں کی جانب سے فریق بننے کی درخواستیں جمع کروائی گئیں، سپریم کورٹ دیگر فریقین کو صرف تجاویز کی حد تک سنے گی، بہتر ہوگا کہ بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز متفقہ طور پر تجاویز جمع کروائیں۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ اگر وکلا تنظیموں میں اتفاق نہ ہو سکے تو وہ اپنی الگ الگ تجاویز بھی جمع کروا سکتی ہیں، اٹارنی جنرل بھی وفاق کی جانب سے تجاویز جمع کروا سکتے ہیں۔
اس میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے وفاقی حکومت یا اس کی ماتحت ایجنسی کے خلاف لگائے گئے الزامات کے جواب اٹارنی جنرل کے ذریعے جمع کروائے جائیں۔
واضح رہے کہ 30 اپریل کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے عدلیہ میں مداخلت کے الزامات کے حوالے سے کیس کی سماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔