پشاور: (سچ خبریں) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد دھڑا دھڑ قانون سازی کی جارہی ہے، آئینی ترمیم کی روح کی نفی کرنا قابل مذمت ہے، حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
بلور ہاؤس پشاور میں سابق سینیٹر الیاس بلور کی تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے میں سیکیورٹی کے معاملات بہت خراب ہیں، یہ معاملہ آج سے نہیں بلکہ گزشتہ 15 سال سے ہے جس کی وجہ سے صوبے کی عوام کرب سے گزر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بلوچستان میں بھی یہی صورتحال ہے، حکومتی رٹ کہیں پر بھی نظر نہیں آرہی، حکومتیں عوام کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اپنی سیاست پر ساری توانائیاں صرف کررہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اختلاف رائے کا حق حاصل ہے لیکن اختلاف کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے بعد ایسے بل لائے جارہے ہیں جو قانون کے ضمرے میں آتے ہیں اور انہیں دھڑا دھڑ منظور کیا جارہا ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کی روح کی نفی کرنا قابل مذمت ہے، حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بلوچستان میں بھی یہی صورتحال ہے، حکومتی رٹ کہیں پر بھی نظر نہیں آرہی، حکومتیں عوام کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اپنی سیاست پر ساری توانائیاں صرف کررہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم سے بنیادی انسانی حقوق سے متعلق شق نمبر 8 نکالنا اور اس کے بعد شق کی بنیاد پر کسی کو بھی گرفتار کرنے سے آج ہر پاکستانی پیدائشی طور پر مشکوک ہوگیا ہے، یہ چیزیں بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔
مشہور خبریں۔
کویت میں منشیات فروخت کرنے پر سزائے موت کا دائرہ بڑھا
جنوری
حماس قیدیوں کو آزاد کرے غزہ میں امن قائم ہو جائے گا: ٹرمپ
فروری
جسٹس مظاہر نقوی کی جائیداد، ٹیکس تفصیلات کی تحقیقات پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد
مئی
میں مناظره کے دوران تقریباً سو رہا تھا: بائیڈن
جولائی
اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر حل کرے ، مسرت عالم بٹ
مارچ
مغرب یوکرین میں تنازعہ جاری رکھنے کی کوشش کر رہا ہے: ماسکو
جون
رواں سال میں سعودی عرب میں پھانسی کی سزائیں دگنی
نومبر
ہتھیار اٹھانے والے فلسطینیوں کو گولی مار دی جائے:صیہونی پارلیمنٹ ممبر
نومبر