جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز نے 190 مسافر بازیاب کرالیے، 30 دہشت گرد ہلاک

🗓️

کوئٹہ: (سچ خبریں) بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے، 190 مسافروں کو بازیاب کرا لیا گیا جبکہ 30 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، اب تک سیکیورٹی فورسز نے 190 مسافروں کو دہشت گردوں سے باحفاظت بازیاب کروا لیا ہے جبکہ اب تک 30 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کے دہشت گرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں نے خودکش بمبار دہشت گردوں کو کچھ معصوم یرغمالی مسافروں کے بالکل پاس بٹھایا ہوا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ممکنہ شکست کے پیش نظر دہشت گرد خودکش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خودکش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، خودکش بمبار 3 مختلف مقامات پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بناکر ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، عورتوں، بچوں کی خودکُش بمباروں کے ساتھ موجودگی پر آپریشن میں انتہائی احتیاط کی جارہی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 37 زخمیوں کو طبی امداد کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ 190 مسافروں کو دہشت گردوں سے بازیاب کروا لیا گیا ہے اور اب تک 30 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے، باقی ماندہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

دریں اثنا، ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق منگل کو دہشت گردوں نے بلوچستان کے ایک دشوار گزار علاقے میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا اور 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں ایک بڑی تعداد سیکیورٹی اہلکاروں کی بھی شامل تھی۔

اگرچہ دور دراز علاقے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا، سیکیورٹی فورسز نے بتایا تھا کہ انہوں نے ڈھاڈر کے علاقے میں بولان پاس میں یرغمالیوں کو بچانے کے لیے ایک بڑے آپریشن کا کیا تھا، جس میں گزشتہ رات تک کم از کم 16 حملہ آور ہلاک کیے جاچکے تھے۔

ٹرین ڈرائیور اور 8 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 10 افراد جاں بحق

حملے میں جاں بحق افراد کی کل تعداد کی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن حکام نے کہا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

کوئٹہ میں ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس) عمران حیات کے مطابق حملے میں انجن کے ڈرائیور اور 8 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے خواتین اور بچوں سمیت 100 سے زائد مسافروں کو حملہ آوروں سے بچایا ہے، جنہوں نے یرغمالیوں کو بولان رینج کے خطرناک پہاڑوں میں لے گئے تھے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ آیا ان افراد کو فوجی کارروائی میں بازیاب کروایا گیا تھا یا وہ ان افراد میں شامل تھے جنہیں مبینہ طور پر مسلح حملہ آوروں نے رہا کیا تھا۔

مشکاف ٹنل کے آس پاس کے علاقے میں باقی لاپتا مسافروں کی بازیابی اور حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے آپریشن جاری ہے، کارروائی کی حساس نوعیت کی وجہ سے ڈان صورتحال کے حل ہونے تک کسی بھی اہم آپریشنل تفصیلات کی اطلاع نہیں دے گا۔

ہائی جیکنگ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کیونکہ دہشت گردوں نے اس سے قبل کبھی بھی پوری ٹرین اور اس میں سوار افراد پر حملہ کرنے یا اس میں سوار افراد کو یرغمال بنانے کی کوشش نہیں کی تھی۔

کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی

گزشتہ روز کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بڑی تعداد میں لوگوں کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا تھا، دہشت گرد تنظیم نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انہوں نے خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد کو رہا کیا ہے لیکن ان رپورٹس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔

ریلوے حکام نے ڈان کو بتایا کہ ٹرین صبح 9 بجے کوئٹہ سے پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی جس میں 9 بوگیوں میں 450 مسافر سوار تھے، دوپہر ایک بجے کے قریب انہیں اطلاع ملی کہ مشکاف کے قریب واقع ریلوے ٹنل نمبر 8 کے قریب پنیر اور پیشی ریلوے اسٹیشنز کے درمیان ٹرین پر حملہ کیا گیا ہے۔

مسلح افراد نے انجن پر راکٹ فائر کیے اور فائرنگ کی جس کی وجہ سے ٹرین رک گئی۔ حکام کا کہنا تھا کہ انجن کا ڈرائیور شدید زخمی ہوا تھا جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے متعدد سیکیورٹی اہلکاروں کو شہید کیا اور ٹرین کو ہائی جیک کیا، اس کے بعد انہوں نے مسافروں کی شناخت کا عمل شروع کیا اور فرار ہونے سے پہلے کچھ مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکار ہتھیاروں اور راکٹ لانچرز سے مسلح حملہ آوروں کا ایک بڑا گروپ پہاڑوں میں پناہ لیے ہوئے ہے، انہوں نے دھماکا خیز مواد سے ریلوے لائن کو بھی نقصان پہنچایا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کی وجہ سے دہشت گرد چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بٹ گئے، زخمی مسافروں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ علاقے میں آپریشن میں اضافی سیکیورٹی اسکواڈ حصہ لے رہے ہیں۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی قید میں یرغمالیوں کی موجودگی کے باعث اضافی احتیاط کے ساتھ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے جن 104 مسافروں کو بازیاب کرایا تھا انہیں قریبی پنیر ریلوے اسٹیشن منتقل کردیا گیا جن میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔ ایک امدادی ٹرین نے انہیں قریبی مچھ اسٹیشن پہنچایا ہے جبکہ باقی مسافروں کی بحفاظت بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں سفر کرنے کے لیے 750 مسافروں کی بکنگ کی گئی تھی لیکن ٹرین 450 افراد کو لے کر کوئٹہ سے روانہ ہوئی، ذرائع نے بتایا کہ اسی ٹرین میں 200 سے زیادہ سیکیورٹی اہلکار بھی سفر کر رہے تھے۔

مشہور خبریں۔

امریکا طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے تذبذب کا شکار ہے: وزیر اعظم

🗓️ 2 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا طالبان

دنیا کی دوسری جدید ترین الیکٹرانک فائر بریگیڈ متعارف کرا دی گئی

🗓️ 12 اپریل 2021دبئی(سچ خبریں) دبئی کے محکمۂ شہری دفاع نے مشرقِ وسطیٰ کی تاریخ

سری لنکا میں ایک بار پھر ایمرجنسی نافذ

🗓️ 20 اگست 2022سچ خبریں:سری لنکا کی معاشی بدحالی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر

اسرائیل کی تباہی غزہ میں موجودہ نسل کے ہاتھوں ہوگی: نصراللہ

🗓️ 17 جولائی 2024سچ خبریں: لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے عاشورہ حسینی

پی آئی اے عملے کے پاسپورٹ ضبط کرے گی

🗓️ 1 فروری 2021اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے

سری لنکا کے مستعفی صدر کی وطن واپسی

🗓️ 4 ستمبر 2022سچ خبریں:سری لنکا کے ایک سینئر سکیورٹی عہدہ دار نے جولائی میں

سویڈن کے سفیروں کے ستارے گردش میں

🗓️ 2 اگست 2023مصر کی وزارت مذہبی اوقاف کے سابق نائب سعد الفقی نے روس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے