تہران میں افغانستان کے متعلق وزیر خارجہ کا اہم بیان سامنے آگیا

شاہ محمود

?️

اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے ساتھ سیاسی سرگرمیوں، معاشی استحکام اور علاقائی روابط کے ایجنڈے میں پیشرفت کے لیے طویل مدتی حکمت عملی وضع کرنے پر زوردیا ہے۔ تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے عالمی کرداروں کے ساتھ مفید تعاون کے مواقع تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو افغانستان کی اقتصادی ترقی اور تعمیر نو میں مدد گار ثابت ہوسکے گا۔

اجلاس میں میزبان ملک ایران کے ڈاکٹر عبدالہیان، چین، روز، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں معاشی استحکام کا حصول اس وقت ایک اہم قدم ہے کیونکہ ملک اندرونی اور بیرونی وجوہات کی بنا پر شدید اقتصادی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں گزشتہ دو سالوں سے شدید خشک سالی ہے اور مہنگائی کی بلند شرح نے صورتحال مزید پیچیدہ کردی ہے۔

وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد بڑے عطیات دہندگان نے افغان حکومت کی مالی امداد روک دی ہے، اس سے قبل عطیات دہندگان افغانستان کے بجٹ کا تقریباً 70 فیصد پورا کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی امداد کے اچانک انخلا نے ایک بہت بڑا خلا پیدا کردیا ہے اور خبردار کیا کہ اگلے سال 90 فیصد افغان آبادی خط غربت سے نیچے آسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے حصے کے طور پر صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے اپنی بہترین کوشش کر رہا ہے اور ہم نے ہمسایہ ملک کو ہنگامی بنیادوں پر خوراک اور ادویات کی فراہمی جاری رکھی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے افغان مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی پر نظرثانی کی ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی درخواست پر اعلان کردہ 1.2 ارب ڈالر سے زیادہ کے وعدوں کا خیر مقدم کیا، لیکن نوٹ کیا کہ ان وعدوں کو ابھی تک ادائیگیوں میں تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی بدحالی کو روکنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ افغانستان کو اس کے منجمد اثاثوں تک رسائی کی اجازت دی جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہماری اجتماعی کوششیں معاشی بدحالی کو روک سکتی ہیں، معاشی تباہی سے ہمسایہ ممالک اور اس کے بعد دیگر خطوں میں عدم استحکام، تنازعات پیدا ہوں گے اور پناہ گزینوں کی آمد ہوگی‘۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر سرگرم دہشت گرد تنظیمیں بین الاقوامی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی مناسب نگرانی کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ ایسے عناصر کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہ ہو اور افغان سرزمین کسی ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہ ہو۔

شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی کہ طالبان، عالمی برادری کی اس اہم ترین توقع کو پورا کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔

مشہور خبریں۔

دشمن میڈیا قوموں کی جیت کو مسخ کر رہا ہے: بشار اسد

?️ 20 مارچ 2023سچ خبریں:اسد نے مزید کہا کہ شامی قوم کا ایک بڑا حصہ

صدر آصف زرداری سے ترکیہ اور آذربائیجان کے پارلیمانی سپیکرز کی ملاقات

?️ 13 اکتوبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) ترکیہ اور آذربائیجان کی پارلیمانوں کے سپیکرز کی

موساد اور "ینون” منصوبہ؛ اسرائیل کا شام کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا منصوبہ

?️ 27 اگست 2025سچ خبریں: ایسے حالات میں جب جولانی حکومت نے شام کو صیہونی

صہیونیوں کو عالمی سطح پر تنہائی کا خوف

?️ 31 اکتوبر 2022سچ خبریں:صیہونی ریاست کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات اور چیلنجوں نیز

امریکہ کی مقبوضہ بیت المقدس میں جاسوسی کا ہیڈکوارٹر بنانے کی کوشش

?️ 12 جولائی 2022سچ خبریں:    قانونی مرکز اسرائیل میں عرب اقلیت کی حمایت نے

الشفاء اسپتال میں صہیونی جرائم انسانیت کی توہین

?️ 2 اپریل 2024سچ خبریں: غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کے میڈیا آفس نے الشفاء اسپتال

ٹارگٹ کلنگ میں ملوث لیاری گینگ وار کا ملزم گرفتار

?️ 6 نومبر 2021کراچی(سچ خبریں) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں محکمہ انسداد دہشت گردی

تل ابیب کا بن گورین ہوائی اڈہ بند

?️ 8 نومبر 2023سچ خبریں: مقبوضہ علاقوں میں جاری کشیدگی کے باعث بن گورین ایئرپورٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے