اسلام آباد:(سچ خبریں) الیکشن کمیشن میں سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف توہین الیکشن کمیشن و چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت کے دوران وکیل پی ٹی آئی شعیب شاہین اور اراکین الیکشن کمیشن میں گرما گرمی ہوگئی۔
عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن و چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت رکن الیکشن کمیشن سندھ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔
پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں الیکشن کمیشن میں سماعت کا معلوم ہی نہیں تھا، سماعت سے متعلق کوئی نوٹس بھی نہیں ملا، ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ الیکشن کمیشن نے جیل میں ٹرائل نہیں کرنا۔
رکن الیکشن کمیشن نے بتایا کہ جیل میں گزشتہ سماعت میں تاریخ کا اعلان کیا گیا تھا، شعیب شاہین نے کہا کہ یہ زیادتی ہے، تحریک انصاف کو لیول پلئینگ فیلڈ بھی نہیں مل رہی، ہمارے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔
رکن الیکشن کمیشن بلوچستان نے کہا کہ ہمیں گالیاں نکالیں گے تو ہم آگے سے کچھ نہ کریں؟ اِس پر شعیب شاہین نے کہا کہ سپریم کورٹ کے خلاف پی ڈی ایم جماعتوں نے کیا کچھ نہیں کہا، انہیں تو کسی نے نہیں بلایا۔
شعیب شاہین نے مزید کہا کہ عوام الیکشن کمیشن کی طرف دیکھ رہے ہیں، رحیم یار خان میں ہمارے 150 لوگوں کے خلاف پرچے کاٹ دیے گئے ہیں، اس پر رکن الیکشن کمیشن بلوچستان نے کہا کہ تو آپ کیوں حملے کرتے ہیں انتخابی عملہ پر؟
رکن الیکشن کمیشن سندھ نے کہا کہ جس طرح جیل میں ملزم نے برتاؤ کیا، ہم نے وہ بھی برداشت کیا۔
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی۔
بعدازاں شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی سماعت کا ہمیں طریقہ تک نہیں بتایا گیا، ہمیں سماعت سے متعلق میڈیا سے پتا چلا۔
انہوں نے کہا کہ نہ عمران خان کا پروڈکشن آرڈر ہے اور ان کی عدم موجودگی میں کیس چل رہا ہے، ہم انتخابی مہم میں مصروف ہیں، وہاں پتا چلا، وہاں سے بھاگ کر یہاں پہنچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری عدم موجودگی میں فرد جرم لگائی گئی، جس کا وکیل موجود نہیں اس پر فرد جرم کیسے لگ گئی؟
واضح رہے کہ 3 جنوری کو توہین الیکشن کمیشن کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران عمران خان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔
اگست 2022 میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔