اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے کور کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چند رہنماؤں نے بلدیاتی قانون میں کی جانے والی ترمیم اور تحصیل کمیٹی، چیئرمین کے انتخاب کی حمایت کی۔
دوران اجلاس پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے دیہاتی علاقوں کو نظر انداز کرنے کی شکایت کی اور مشورہ دیا کہ آئندہ دیہی علاقوں کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کور کمیٹی اراکین کو آگاہ کیا کہ بلدیاتی قانون میں ترمیم کے لیے مسلم لیگ ق رضا مند اور مسودے پر دستخط کے لیے تیار تھی۔اُن کا کہنا تھا کہ وزیربلدیات کے رابطہ کرنے پر اسپیکرپنجاب اسمبلی نے فون پر بلدیاتی قانون میں ترمیم کی مخالفت کی۔
وزیراعظم عمران خان نے عثمان بزدار کو معاملے پر پہلے خود سوچ بچار کرنے اور پھر مسلم لیگ ق سے دوبارہ رابطہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں نے حکومت سے شکوے شکایات کیں۔ گذشتہ ماہ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن میجر (ر) طاہر صادق نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے لیے بیرونی فنڈز میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ۔
انہوں نے کہا کہ 35 لاکھ ڈالر کے فنڈز ہڑپ کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دس ارب درخت منصوبے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے۔ اجلاس میں میجر (ر) طاہر صادق نے اپنی ہی حکومت کے خلاف چارج شیٹ دی۔ اُن کا کہنا تھا کہ گلاسکو میں ہونے والی کانفرنس میں بھی بڑے پیمانے پر گھپلے ہوئے۔ موسمیاتی تبدیلی کے افسران اور حکومتی رہنما اپنے اہل خانہ کو سرکاری خرچ پر وہاں لے کر گئے۔
جبکہ قبل ازیں کوٹری میں پاکستان تحریک انصاف کا جلسہ منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایک مقامی رہنما خاوند بخش نے اپنی ہی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔ خاوند بخش نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے تاحال عوام کو کچھ بھی نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اب تو خان صاحب سے ملنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ ہم خان صاحب کو بس ٹی وی پر ہی دیکھ لیتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما خاوند بخش نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اب بھی آنکھیں نہ کھولیں تو آئندہ الیکشن میں ہمیں بہت مشکل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی تک کسی کو ہینڈ پمپ یا سلائی مشین تک نہیں دی۔ اگر خوشامد ہی کرنی ہے تو میں بھی کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان ہمارا ہے۔