کراچی: (سچ خبریں) جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور میئر کراچی کے لیے نامزد امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر کل سپریم کورٹ سے رجوع کرنے اعلان کردیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی کے عوام نے سب سے زیادہ ووٹ جماعت اسلامی کو دیے ہیں اور نشستوں کے اعتبار سے بھی جماعت اسلامی کی سیٹیں سب سے زیادہ تھیں، جسے بعد میں زبردستی آر اوز اور دوبارہ گنتی کے ذریعے چھینا گیا جس کے تمام ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن، پیپلز پارٹی کی اے ٹیم کا کردار ادا کرتا ہے اس لیے سارے ثبوت ہونے کے باوجود دو مہینے کیس چلانے کے بعد وہی نتیجہ الیکشن کمیشن سے برآمد ہوا جو ایسا لگتا تھا کہ پیپلز پارٹی کا لکھا ہوا تھا، ہم نے اسے ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا اور کل سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کر رہے ہیں کیونکہ وہ صرف چھ یو سیز نہیں ہیں بلکہ ٹریبونل میں بہت سارے کیسز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان چھ یو سیز کی وجہ سے ہماری نشستیں 130 سے 141 ہوں گی اور پیپلز پارٹی جو کہتی ہے کہ ہماری 155 سیٹیں ہیں، اس کی گیارہ نشستیں کم ہوں گی، ٹریبونل میں موجود سات یو سیز کا معاملہ الگ ہے جن پر بعد میں قبضہ کیا گیا اور ہم چاہیں گے کہ سپریم کورٹ ایک مرتبہ اس سارے مسئلے کو دیکھ لے تو پھر ہم تمام یو سیز کا مقدمہ بھی وہاں لے کر جائیں کیونکہ اس معاملے کی نزاکت کو نہیں دیکھا جا رہا، یہ اس شہر کے مینڈیٹ اور مستقبل کا مسئلہ ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو بلدیاتی انتخابات میں 3 لاکھ ووٹ ملے جبکہ ہمیں اس سے دو گنا زیادہ ووٹ ملے اور اگر تحریک انصاف کے ووٹ ملا لیں تو یہ تعداد 9 لاکھ بنتی ہے، ان کے اتحادیوں کے ووٹ ملا لیں تو بھی یہ ساڑھے تین لاکھ بھی نہیں بنتے، تو 9 لاکھ ووٹ کے مقابلے میں ساڑھے 3 لاکھ ووٹ لینے والی پی ڈی ایم کہتی ہے کہ ہمیں کراچی نے ووٹ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کُل نشستیں 193 اور ان کی 155 ہیں اور اگر ان کا دعویٰ مان لیا جائے تو بھی ان کی نشستوں کی تعداد 173 بنتی ہے، تو جمہوری اعتبار سے ہر میدان میں پیپلز پارٹی بری طرح شکست کھا چکی ہے، لیکن اب کے پاس صرف ایک طریقہ ہے جو مینڈیٹ پر قبضے کا طریقہ ہے جو 50 سال پرانا طریقہ ہے۔