اسلام آباد(سچ خبریں) چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ این ایچ اے میں کرپشن کا بازار گرم ہے، این ایچ اے کی کوتاہی سے سڑکوں پر لوگ مررہے ہیں، حادثات میں مرنے والوں کا خون این ایچ اے کے ہاتھوں پر ہے۔ این ایچ اے کی بنائی سڑکیں بارش کے پانی سے خراب ہوجاتی ہیں۔
سپریم کورٹ نے این 25 ہائی وے کی خستہ حالی پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)کی رپورٹ مسترد کردی، این ایچ اے سے تمام شاہراہوں کی مرمت اور حادثات سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی۔
سپریم کورٹ میں این 25 ہائی وے کی خستہ حالی سے متعلق کی کیس سماعت کےدوران چیف جسٹس نے ممبر ایڈمن این ایچ اے سے استفسار کیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملنے والے فنڈز کہاں جاتے ہیں؟این ایچ اے کی بنائی سڑکیں بارش کے پانی سے خراب ہوجاتی ہیں۔
چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ این ایچ اے ایک کرپٹ ادارہ بن چکا ہے،ہائی وے کی زمینوں پرلیز کے پیٹرول پمپس، ہوٹل، دکانیں بن گئی ہیںِِِِ،2018 ءکی رپورٹ کے مطابق 12 ہزار 894 روڈ حادثات میں 5 ہزار 932 افراد جاں بحق ہوئے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ آج کی خبر ہے کہ رواں سال 36 ہزار افراد روڈ حادثات میں جان سے چلے گئے۔ممبر ایڈمن این ایچ اے شاہد احسان نے بتایا کہ رواں سال کے آخر میں شاہراہوں کی حالت بہتر ہو جائے گی، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔