اسلام آباد: (سچ خبریں) آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ سال جنوری کے آخر تک ٹیکسٹائل سیکٹر میں کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی بند کرنے کے حوالے سے اپنے وعدے پر دوبارہ بات چیت کرے۔
ایسوسی ایشن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس سہولت کو برقرار رکھنا انڈسٹری کے لیے کھوئی ہوئی پیداوار کو بحال کرنے اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے بہت ضروری ہے۔
میڈیا مطابق چیئرمین کامران ارشد کی قیادت میں اپٹما کے وفد نے دیگر مطالبات کے ساتھ یہ مطالبہ وزیر تجارت جام کمال سے ملاقات کے دوران کیا۔
وفد نے وفاقی وزیر کو ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے تحفظات سے آگاہ کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ اس شعبے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کردار ادا کریں۔ کامران ارشد نے زور دے کر کہا کہ گیس کی بلاتعطل رسائی کے بغیر ٹیکسٹائل سیکٹر برآمدات کی بحالی اور توسیع کے لیے جدوجہد کرے گا۔
انہوں نے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت کو درپیش مختلف چیلنجز پر روشنی ڈالی، جن میں صنعتی کیپٹیو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی کا ممکنہ منقطع ہونا، بجلی کے زیادہ ٹیرف، ٹیکسوں میں اضافہ، اور لیکویڈیٹی کی کمی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسائل صنعت کی مسابقت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور برآمدات کی نمو کو روک سکتے ہیں۔
اپٹما کے نمائندوں نے 2024 کے فنانس ایکٹ میں متعارف کرائی گئی ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کے تحت مقامی پروکیورمنٹ پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ اگرچہ اسی طرح کے ان پٹس کی درآمدات ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، لیکن مقامی طور پر حاصل کردہ مواد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاسٹر سسٹم کے ذریعے ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر نے برآمد کنندگان کو مزید دباؤ میں ڈالا ہے، جس سے وہ سامان کی درآمد پر مجبور ہوئے ہیں جس سے ممکنہ طور پر مقامی سپلائی چین غیر مستحکم ہو رہی ہے۔
سرکاری اعلان کے مطابق وزیر تجارت نے اپٹما کے وفد کو ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے کی حمایت کے لیے حکومت کے عزم کا یقین دلایا۔
انہوں نے معیشت اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے شعبے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس شعبے کی پائیداری اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی صنعت ایک تسلیم شدہ شعبہ ہے اور حکومت اس کی پائیداری اور ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون فراہم کرے گی۔
وفاقی وزیر نے مشترکہ کوششوں اور معاون پالیسیوں کے ذریعے ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات میں اضافے کے حوالے سے بھی امید ظاہر کی۔
جام کمال نے صنعت کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ دونوں موجودہ مارکیٹوں پر توجہ مرکوز کریں اور نئی تلاش کریں، نیز ویلیو ایڈڈ تیار شدہ مصنوعات کی طرف جائیں۔
انہں نے وفد کو یقین دلایا کہ ’میں مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے حکام کے ساتھ ذاتی طور پر مشغول ہوں گا۔‘