?️
چارسدہ: (سچ خبریں) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اپنے خلاف تلخ گفتگو اور بداخلاقی پر کوئی جواب نہیں دینا چاہتا، پی ٹی آئی سے اختلاف رکھتے ہوئے تلخیوں کو دور کرنا چاہتا ہوں۔
چارسدہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدارس بل پر حکومتی اتحاد کے بدنیتی ظاہر ہو چکی ہے، صدر مملکت نے مدارس آرڈیننس ایکٹ پر دستخط کیے ہیں، مدارس آرڈیننس کو توسیع دی جار ہی ہے مگر قانون سازی نہیں ہو رہی، مدارس ترمیمی بل کے حوالے سے حکومت کے عزائم ٹھیک نہیں، مدارس ترمیم بل کے حوالے سے فیصلہ وفاق المدارس اور تنظیمات مدارس کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ امن و امان اور شہریوں کی جان ومال کی ذمہ داری ریاست کی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کریں، چار دہائیوں سے دہشت گردی کے واقعات ریاستی اداروں کا منہ چڑا رہے ہیں، چار گھنٹوں میں انڈیا کو لپیٹنے والی ہماری ریاست اتنی کمزور نہیں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ چار دہائیوں سے جاری دہشت گردی پر قابو کیوں نہیں پایا جاتا؟
ریاستی ادارے دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے سنجیدہ نہیں، ریاستی ادارے عوام پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگا رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ عوام نے سوات سے لے کر وزیرستان تک چند گھنٹوں میں علاقے خالی کیے، آج بھی وہ لوگ اپنے ہی ملک میں مہاجر ہیں، اب سیکورٹی ادارے ایک بار پھر عوام کو علاقے خالی کرنے کا کہہ رہے ہیں، ریاستی ادارے اپنی ناکامی کی ذمہ داری عوام پر نہ ڈالیں، ادارے اپنے گریباں میں جھانک اپنا امتحان لیں لیکن ادارے ٹانگ پر ٹانگ ڈال کر عوام پر رعب ڈال رہے ہیں، ریاستی اداروں کا لب و لہجہ رعب دعب والا ہوتا ہے، ریاستی ادارے ہر میٹنگ اور جرگہ میں عام لوگوں کو اپنے لہجے سے مرعوب کر رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ریاستی ادارے اپنا لب و لہجہ سیدھا کرلیں، ادارے ہمارے ساتھ انسان اور پاکستانی بن کر بات کریں، اداروں کے لوگ مافوق الفطر ت نہیں ہیں اور نہ یہ عوام سے بالاتر ہیں، ریاستی اداروں کے لوگ ہماری طرح کے انسان ہیں اور ہمارا اور ان کا شناختی کارڈ ایک ہے، مجھے اس بات پر تشویش ہے کہ ریاستی ادارے جرگے بلاکر ان کو دھمکیاں دیتے ہیں، صرف اور صرف اسٹیبلشمنٹ موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے عوام پر الزامات لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں اپوزیشن پارٹیاں ایک مخصوص نشست کے لیے عدالتوں میں جا رہی ہیں، مسلم لیگ ن نے مخصوص نشست پر عدالت میں جے یو آئی کے خلاف کیس دائر کیا ہے، موجود ہ حالات میں مسلم لیگ ن کا یہ اقدام کس کو فائدہ دے گا؟ ایسی اپوزیشن کا میں کیا کروں جس کا ہر قدم صوبائی حکومت کے فائدے میں جا رہا ہے، خیبر پختونخواہ میں موجودہ اپوزیشن کے ساتھ ان حالات میں کیسے چلیں گے؟ ہم معتدل سیاست کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں لیکن حکمران بھی ہمیں لچر زبان میں جوا ب اور گالیاں دے رہے ہیں تو اپوزیشن جماعتیں بھی ہمارے خلاف عدالتوں میں جار ہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں خیبر پختونخواہ میں عدم اعتماد کی سوچ غلط ہے، میں پی ٹی آئی کےساتھ اختلاف ختم نہیں کررہا لیکن تعلقات کو بہتر بنانا میرے مقاصد میں سے ہے، میں پی ٹی آئی سے اختلاف کو اختلاف تک رکھ کر تلخیوں کو دور کرنا چاہتاہوں، میں پی ٹی آئی کے تلخ اور بد اخلاقی پر کوئی جواب نہیں دینا چاہتا، میثاق جمہوریت پر ہم ایک بار ہاں کر چکے ہیں۔
مشہور خبریں۔
جرمنی میں ہسپتال بند ہونے کا خطرہ
?️ 17 اکتوبر 2022سچ خبریں:جرمنی کے وزیر صحت نے خبردار کیا کہ توانائی کی قیمتوں
اکتوبر
میں نے بجٹ کے تعلیمی اخراجات پر تحریری اختلاف کیا ہے۔ عرفان صدیقی
?️ 17 جون 2025اسلام آباد (سچ خبریں) حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان
جون
صیہونیوں کا غزہ سے ایک اسرائیلی قیدی کی لاش واپس کرنے کا دعویٰ
?️ 9 جنوری 2025سچ خبریں: اسرائیلی فوج اور شن بیٹ نے ایک بیان جاری کرتے
جنوری
آپ حملے کرنا چھوڑ دیں گے تو ہمارے حملےبھی بند ہوجائیں گے:یمن کا سعودی حکام سے خطاب
?️ 10 فروری 2021سچ خبریں:یمنی وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ جب یمن پر سعودی
فروری
یوکرین جنگ کے بارے میں امریکہ کا اعتراف؛روس کی زبانی
?️ 11 جولائی 2023سچ خبریں: یوکرین کو کلسٹر بم فراہم کرنے کے بارے میں وائٹ
جولائی
پاکستان کے ساتھ تعلقات پر کوئی پابندی نہیں: امیر عبداللہیان
?️ 18 جون 2023سچ خبریں:اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے پاکستان کے
جون
لبنانی حزب اللہ کے بارے میں روس کا اہم بیان
?️ 6 اپریل 2021سچ خبریں:روسی حکام کے ساتھ حزب اللہ کے وفد کی ملاقات کے
اپریل
متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کا بائیکاٹ ختم کرنے پر امریکا نے اہم قدم اٹھا لیا
?️ 10 اپریل 2021واشنگٹن (سچ خبریں) متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کا بائیکاٹ
اپریل