لاہور(سچ خبریں)لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے حمزہ شہباز کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کےبعد پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم پر بحث شرو ع ہوگئی،میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے ارکان کی تعداد 176 ہے،جبکہ تحریک انصاف اور حلیف جماعتوں کے ارکان کی تعداد 168 ہے۔
مسلم لیگ ن کے فیصل نیازی نے استعفی دے رکھا ہے لیکن انکا استعفی قبول نہیں کیاگیا،خیال رہے کہ آزاد رکن اسمبلی اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار ان معاملات سے لاتعلق ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے 25 ارکان نا اہل ہوچکے ہیں،جبکہ تحریک انصاف کی 5 مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نہیں کیاگیا،یاد رہے کہ 20 انتخابی حلقوں میں 17 جولائی کو الیکشن ہوگا۔
پنجاب اسمبلی میں حکومت سازی کیلئے 186 ارکان کی ساد ہ اکثریت ہونا ضروری ہے،تاہم اس وقت پنجاب اسمبلی میں کسی جماعت کے پاس سادہ اکثریت نہیں ہے،حمزہ شہباز کو 8 ارکان کی برتری حاصل ہے،واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز شریف کا انتخاب کالعدم قرار دے دیاہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلی کے الیکشن کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی اپیل پر سماعت ہوئی،لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز کے الیکشن کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست منظور کر لی ہیں،پی ٹی آئی کی اپیلوں پر جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی،حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلی پنجاب انتخاب اور سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی جس پر گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا،لاہور ہائیکورٹ نے 4 ایک کی بنیاد پر درخواستوں پر فیصلہ سنایا،لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست منظور کر لی ہیں،اور حمزہ شہباز شریف کا انتخاب کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔