انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے مطالبے پر جام کمال نے پیپلز پارٹی کی حمایت کردی

?️

کوئٹہ: (سچ خبریں) سابق وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے دوران انتخابی شیڈول کا اعلان کرنے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے مطالبے کی حمایت کردی۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق جام کمال، جو بلوچستان کی سیاست کے ایک کلیدی اسٹیک ہولڈر ہیں، نے گزشتہ روز چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی تاکہ ’بےیقینی‘ اور ان چیلنجز سے نمٹا جاسکے جو نگران حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے جب بلوچستان کے نمایاں سیاسی رہنماؤں کی جانب سے انتخابی شیڈول کے اعلان کا مطالبہ کیا گیا اور ساتھ ہی لوگوں کے ووٹنگ کے حقوق کے حوالے سے بےیقینی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

بلاول ہاؤس سے جاری مختصر بیان کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے اعلیٰ عہدیدار جام کمال کے ساتھ میر عامر علی خان مگسی بھی ملاقات میں شریک تھے، ملاقات میں حالیہ صورتحال، نگران حکومت کی وفاق اور صوبوں میں کارکردگی اور مستقبل کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

انہوں نے حالیہ اقتصادی بحران کے بارے میں بھی گفتگو کی اور ان کے ممکنہ حل سے متعلق اپنے خیالات سے بھی آگاہ کیا۔

میر عامر علی خان مگسی نے بتایا کہ اجلاس میں اس بیان کے علاوہ اور بھی بہت سے امور کا احاطہ کیا گیا، ہم نے یقینی طور پر مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جس میں حالیہ سیاسی صورتحال، بڑے اقتصادی مسائل اور سب سے ضروری ان چیلنجز کے درمیان آگے بڑھنے کا راستہ شامل ہے، ہم نے آنے والے انتخابات کے عناصر اور سیاسی جماعتوں کے کردار کے حوالے سے بھی بات کی۔

میر عامر علی خان مگسی نے دونوں فریقین کے درمیان الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول جاری کرنے کے حوالے سے معاہدہ کیے جانے کا بھی اشارہ دیا اور اسے اقتصادی اور جمہوری استحکام کے لیے’انتہائی اہم’ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پیپلز پارٹی کے اس (انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے) مطالبے کی حمایت کرتے ہیں اور اجلاس میں بھی ہم نے اس معاملے پر گفگتو کی۔

ان کے بقول ’یہ انتخابات انتہائی اہم ہیں، لیکن ہم نگران حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے زیادہ بات نہیں کر سکتے کیونکہ ان کو زیادہ مینڈیٹ حاصل نہیں اور سب سے ضروری بات یہ کہ وہ ملک کو درپیش بڑے مسائل سے نمٹنے کے قابل نہیں ہیں‘۔

جام کمال قومی اسمبلی کے 2013 کے انتخابات کے بعد روشنی میں آئے جب وہ آواران-لسبیلہ حلقے سے آزاد امیدوار کے طور پر قومی اسمبلی کی نشست پر منتخب ہوئے اور پھر مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں بطور وزیر مملکت برائے پیٹرولیم شامل ہو گئے۔

اپریل 2018 میں سینیٹ انتخابات کے موقع پر جام کمال نے مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی اختیار کرلی اور بلوچستان عوامی پارٹی بنائی، انہوں نے صوبے میں مسلم لیگ (ن) کے ثنااللہ زہری کے بطور وزیر اعلی سربراہی میں اتحادی حکومت کا تختہ پلٹ دیا تھا تاکہ اپنی نئی تشکیل دی گئی پارٹی کی اقتدار تک راہ ہموار کر سکیں۔

جام کمال بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے پہلے صدر مقرر ہوئے اور بعد میں 2018 کے انتخابات میں بلوچستان اسمبلی میں منتخب ہوئے، وہ پھر اگست 2018 میں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے لیکن بعد میں پارٹی کے اندر مہینوں سے جاری تنازع کا سامنے کرتے ہوئے اکتوبر 2018 میں وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔

مشہور خبریں۔

نئی فلسطینی نسل کے نزدیک مزاحمت کا مقام

?️ 2 مئی 2022سچ خبریں:حماس کے رہنما اور فلسطینی قانون ساز اسمبلی کے رکن مشر

اسرائیل کا 2025 کا ڈراؤنا خواب؛ تل ابیب یمن سے نمٹنے میں ناکام کیوں؟

?️ 5 جنوری 2025سچ خبریں: یمن نے سال 2024 کا اختتام امریکہ اور صیہونی حکومت

چین اور تائیوان کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی

?️ 20 فروری 2025 سچ خبریں:تائیوان کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے

نوازشریف نے توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس واپس کرنے کی درخواست دائر کردی

?️ 30 اکتوبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت

امریکہ میں 37 ملین موبائل فون کی ذاتی معلومات چوری

?️ 20 جنوری 2023سچ خبریں:خبری ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ہیکرز نے T-Mobile کے

ملائیشیا: دنیا کو غزہ کے لیے ہمدردی سے بالاتر ہو کر کام کرنا چاہیے

?️ 1 جون 2025سچ خبریں: ملائیشیا کے وزیر اعظم نے غزہ کی پٹی میں صیہونی

شہباز شریف کی 37 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

?️ 19 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وزیراعظم شہباز شریف کی 37 رکنی وفاقی کابینہ میں سب

لبنان میں جنگ بندی کا کیا مطلب ہے؟ نیتن یاہو کے لیے کارنامہ یا مجبوری؟

?️ 27 نومبر 2024سچ خبریں: لبنان کی حزب اللہ اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے