اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کی تیاریوں کے لیے حکومت سے 47 ارب 42 کروڑ روپے طلب کیے ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق تاہم، وزارت خزانہ کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کے پیش نظر مالی سال کی موجودہ سہ ماہی کے دوران رقم مختص کرنے میں بظاہر مشکلات کا سامنا ہے جب کہ وہ اس دوران ہونے والے اخراجات میں اضافے سے دوچار ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے ستمبر میں تنخواہوں کی ادائیگی اور معمول کے دیگر اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جون میں منظور کیے گئے 6 ارب 30 کروڑ روپے کے عام بجٹ کے علاوہ ضمنی گرانٹ کے لیے وزارت خزانہ کو کیس پیش کیا۔
تاہم وزارت خزانہ نے درخواست مسترد کر دی اور الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ اپنی سمری کے ساتھ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے رجوع کرے۔
ای سی پی نے گزشتہ ماہ کے آخر میں ای سی سی کو بتایا تھا کہ اس کی آئینی ذمہ داری کے مطابق وہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام اقدامات کر رہا ہے اور فنڈز کے حصول کے لیے پہلے ہی فنانس ڈویژن سے رجوع کر چکا ہے، الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تیاریوں کے لیے 47 ارب 42 کروڑ روپے کا بجٹ طلب کیا ہے۔
ای سی سی کو بھیجی گئی سمری کے مطابق الیکشن کمیشن نے درخواست کی کہ 47 ارب 42 کروڑ روپے کی معقول رقم منظور کی جائے اور اسے 2 مرحلوں میں جاری کیا جائے، رواں مالی سال کے دوران 31ارب 42 کروڑ روپے اور آئندہ مالی سال (24-2023) کے دوران مزید 16 ارب روپے جاری کیے جائیں۔
ای سی پی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ای سی سی نے 47ارب42 کروڑ روپے کے فنڈز کی سمری پر 14 نومبر کو غور کیا اور اس معاملے کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا جب کہ اس مرحلے پر 31 ارب روپے مختص کرنے کے لیے نہ تو کوئی فوری ضرورت تھی اور نہ ہی مالی گنجائش تھی، امید ہے کہ اگلی قسط کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مفاہمت کے بعد معاملے پر مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں غور کیا جاسکتا ہے۔
حکومت نے پہلے ہی تخمینہ لگایا ہے کہ اخراجات میں مالی سال 2022.23 بجٹ میں مختص کردہ رقم سے تقریباً ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو جائے گا جس کی وجہ تقریباً 900 ارب روپے زیادہ سود کی ادائیگیاں اور تقریباً 100 ارب روپے آمدنی کی کمی ہے جنہیں اگلے ماہ اضافی ٹیکس وصولی کے اقدامات کے ذریعے پورا کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
اس کے نتیجے میں، حکومت نے پہلے ہی اصولی طور پر اپنے ترقیاتی بجٹ کو 727 ارب روپے سے تقریباً نصف کم کرکے 350 ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ای سی پی کی طلب کی بنیاد پر 2023 کے عام انتخابات میں وفاقی حکومت کی جانب سے 2018 کے انتخابات پر خرچ کیے گئے 22 ارب روپے سے تقریباً 114 فیصد زیادہ لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
2008 کے عام انتخابات پر وفاقی بجٹ میں سے ایک ارب 84 کروڑ روپے خرچ ہوئے، یہ 2013 کے انتخابات میں4 ارب 73 کروڑ روپے تک پہنچ گئے جو کہ تقریباً 157 فیصد اضافہ ہے۔
ان اخراجات میں پولیس کے اخراجات سمیت صوبائی سطح پر سول انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اخراجات شامل نہیں ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 47 ارب روپے طلب کیے جانا بہت محتاط ہے، یہ رقم بڑھ سکتای ہے جب کہ اس مرحلے پر انتخابی لاگت کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ پولنگ کی سرگرمیاں تقریباً ایک سال پر محیط ہوں گی اور اس دوران 2 وفاقی بجٹ شامل آئیں گے۔
انتخابات کی تیاری کے پہلے مرحلے میں غیر حساس مواد، درآمد شدہ واٹر مارک پیپر، اسٹیشنری ، لفافوں کی پرنٹنگ، انتخابی دستاویزات اور انتخابی عہدیداروں کی تربیت جیسے اقدامات شامل تھی۔
تیاری کا دوسرا مرحلہ انتخابی الاؤنسز ، مواد کی نقل و حمل اور حقیقی پولنگ کے انتظامات سے متعلق تھا۔