اسلام آباد(سچ خبریں) پی ٹی آئی کی مالی دستاویزات کا جائزہ ختم ہوگیا جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے درخواست گزار کی جانب سے اس عمل کو 3 دن تک بڑھانے کے لیے تازہ ترین درخواست کو نہ ہی قبول کیا ہے اور نہ ہی مسترد کیا ہے یہ جائزہ بدھ کے روز اختتام پذیر ہونا تھا تاہم ای سی پی اسکروٹنی کمیٹی نے 14 اپریل کے الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق 40 گھنٹوں کے تجربے کو پورا کرنے کے لیے اسے مزید 3 گھنٹے بڑھایا۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کے اصل بینک اسٹیٹمنٹ کے جائزے کے لیے درخواست دائر کی تھی جسے اسکروٹنی کمیٹی نے خفیہ رکھا تھا۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی اصلی بینک اسٹیٹمنٹ بشمول اسٹیٹ بینک کی جانب سے طلب کردہ 23 پی ٹی آئی بینک اسٹیٹمنٹس کا جائزہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔
اکتوبر 2018 میں اسکروٹنی کمیٹی کے ایک رکن نے پی ٹی آئی سے ان اکاؤنٹس میں ملنے والے لاکھوں ڈالر کے جوابات طلب کیے تھے۔جوابات فراہم کرنے کے بجائے آڈیٹر کو کمیٹی سے ہٹا دیا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ درخواست گزار کے دو مالیاتی تجزیہ کاروں نے پی ٹی آئی کے دستاویزات کی مکمل جانچ پڑتال کی۔
ای سی پی یا کمیٹی پی ٹی آئی کے بینک کے اسٹیٹمنٹ کا جائزہ لینے کی اجازت ملنے کے علاوہ اب توجہ دائر درخواست گزار اور اسکروٹنی کمیٹی کی طرف ہوگی کہ وہ رواں ماہ کے آخر تک اپنے نتائج کو حتمی شکل دے اور ای سی پی کے سامنے پیش کرے۔
جائزے کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار اور پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے جائزے کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرنے کو افسوس ناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مشاہدے کے لیے جو معلومات شیئر کی گئی ہیں وہ صرف ‘کہانی کا ایک حصہ’ ہے لیکن میگا فنڈنگ اسکینڈل کی کہانی بہت بڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے بعد اسے ای سی پی کے سامنے پیش کیا جائے گا اور اسے منظر عام پر لایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی یہ رپورٹ منظر عام پر آئے گی ‘ایک ارب روپے کا بے نامی سونامی’ تحریک انصاف کو ٹکرائے گا۔
اکبر ایس بابر نے وزیر اعظم عمران خان کو غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے پر براہ راست ٹی وی پر مباحثے کا بھی چیلنج دیا اور کہا کہ لوگوں کو حقائق خود سے معلوم ہونے چاہئیں تاکہ وہ فیصلہ کریں کہ کون ایماندار ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی آواز میں صداقت ختم ہوگئی ہے، عام عوام اور پی ٹی آئی کے اپنے لوگوں نے حکومت ککو مسترد کردیا ہے جسے حکومت کرنے اور کام کرنا آتا ہی نہیں۔