🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کا 6 رکنی آئینی بینچ الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم پر عمل درآمد کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا آئینی بینچ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، محمد قیوم خان اور چوہدری اشتیاق احمد خان کی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل بینچ رجسٹرار کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کے خلاف دونوں اپیلوں کی سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے مذکورہ درخواستوں پر اعتراضات عائد کر رکھے ہیں تاہم آئینی بینچ نے درخواستیں اور اعتراضات کے خلاف اپیلیں ایک ساتھ سماعت کے لیے مقرر کر دی ہیں۔
یہ درخواست 7 اگست کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی جانب سے الیکشن (دوسری ترمیم) بل 2024 کی منظوری کے بعد دائر کی گئی تھی، پی ٹی آئی نے اس بل کو سپریم کورٹ پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ وہ ان تبدیلیوں کو چیلنج کرے گی۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ الیکشن کمیشن کو خواتین اور غیر مسلم کے لیے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو الاٹ کرنے سے روکا جائے اور ترمیم شدہ قانون کو کالعدم قرار دیا جائے۔
قانونی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر آئینی بینچ الیکشن ایکٹ 2024 میں دوسری ترمیم کی منظوری دے دیتا ہے تو 12 جولائی کو 8 اکثریتی ججوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم ہو جائے گا۔
پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ ترمیم کے نفاذ سے قبل آئین اور الیکشن ایکٹ کے تحت ہونے والی ماضی کی ٹرانزیکشنز کو نئے قانون کے ذریعے ختم نہیں کیا جاسکتا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 3 میں آرٹیکل 51 اور 106 کے تحت مخصوص نشستوں کے لیے امیدواروں کی فہرستیں جمع کرانے کے حوالے سے آئین میں شامل پابندیوں کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ واپس آنے والے امیدوار کو الیکشن کمیشن کی جانب سے غلط طور پر آزاد امیدوار قرار دیا گیا اور اپنی جماعت کے علاوہ کسی اور جماعت میں شمولیت اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا تو اسے اصل جماعت سے وابستگی ظاہر کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
واضح رہے کہ حکومتی ارکان کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا گیا تھا، بل مسلم لیگ (ن) کے بلال اظہر کیانی اور زیب جعفر نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔
6 اگست کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔
7 اگست کو پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
ترمیمی بل کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔
مشہور خبریں۔
چیلنجز کے باوجود معیشت مضبوط ہورہی ہے:وزیراعظم
🗓️ 8 جنوری 2022اسلام آباد(سچ خبریں)عالمی وباء کورونا وائرس نے دنیا میں معیشت کو کافی
جنوری
دشمن بھوک سے فلسطینیوں کے ارادوں کو متزلزل نہیں کرسکتا
🗓️ 14 مارچ 2025سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں سرکاری اطلاعاتی دفتر کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل
مارچ
پیرس اولمپکس ہمیں راس نہیں آیا؛ناکامی پر ناکامی
🗓️ 29 جولائی 2024سچ خبریں: پیرس اولمپکس میں شوٹنگ مقابلوں کے دوران پاکستانی شوٹرز کشمالہ
جولائی
کیا عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ تعاون کرتے ہیں؟
🗓️ 11 اکتوبر 2024سچ خبریں: خلیج فارس کے عرب ممالک کے تین باشعور حکام نے
اکتوبر
Miguel Delivers a Party for the End of the World on ‘War & Leisure’
🗓️ 15 اگست 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such
ہلال احمرکی رپورٹ کے مطابق غزہ میں ایندھن اور خوراک ختم
🗓️ 12 جون 2024سچ خبریں: فلسطین کی ہلال احمر تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ
جون
لیبیا سے برطانوی سفیر کو نکالنے کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ
🗓️ 26 دسمبر 2021سچ خبریں:لیبیا میں لندن کے سفارت خانے کی جانب سےاس ملک کی
دسمبر
عمران خان نے بھی وہی غلطی کی جو نوازشریف نے کی تھی:چوہدری پرویز الہیٰ
🗓️ 2 مئی 2022لاہور(سچ خبریں)سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے کہاہے کہ عمران خان
مئی