تحریری فیصلے کے مطابق حکومت کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے، ان کے مطابق اعظم سواتی نے فوج کے اعلیٰ افسر کے خلاف ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے اور پاک فوج کو اپنے افسران کے احکامات کی خلاف ورزی اور بغاوت پر اکسایا، اسپیشل پراسیکیوٹر نے اعظم سواتی کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اعظم سواتی نے 26 نومبر کو پاک فوج کے ایک اعلیٰ افسر کے خلاف ٹوئٹ کیا جسے مختلف ٹوئٹر اکاؤنٹس سے ری ٹوئٹ کیا گیا، اعظم سواتی نے اس ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرنے پر دیگر اکاؤنٹس کا شکریہ بھی ادا کیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق اعظم سواتی کے خلاف ریاستی اداروں کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر پہلے بھی پیکا کے سیکشن 20 کے تحت ایک مقدمہ درج ہے، انہیں پہلے مقدمے میں 21 اکتوبر کو ضمانت ملی، 26 نومبر کو انہوں نے پھر وہی جرم دہرایا۔
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ بادی النظر میں اعظم سواتی نے ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود دوبارہ اسی جرم کا ارتکاب کیا، عدالت اعظم سواتی کو ضمانت پر رہا کرنے کی قائل نہیں، لہٰذا اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے اسپیشل جج اعظم خان نے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کی تھی، فریقین کے حتمی دلائل سننے کے بعد عدالت نے اعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعظم سواتی نے ایک ہی جرم 2 بار کیا ہے۔
27 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو فوجی افسران کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گرفتار کیا تھا، اس سے قبل بھی انہیں 12 اکتوبر کو آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے سابق وفاقی وزیر کے خلاف پیکا 2016 کی دفعہ 20 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 131، 500، 501، 505 اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں تین ٹوئٹر اکاؤنٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اعظم سواتی اور مذکورہ اکاؤنٹس نے غلط عزائم اور مذموم مقاصد کے ساتھ ریاستی اداروں، سینئر افسران سمیت جنرل قمر جاوید باجواہ کے خلاف انتہائی جارحانہ انداز میں ٹوئٹر پر مہم کا آغاز کیا۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس طرح نام لے کر اور الزام عائد کرنے والی اشتعال انگیز ٹوئٹس ریاست کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلح افواج کے افسران کے درمیان تفریق پیدا کرکے بغاوت کی شرارت ہے۔‘
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اشتعال انگیز ٹوئٹس پر تبصرے کرکے ملزمان نے فوجی افسران کو ان کی ذمہ داریوں اور وفاداری سے بہکانے کی کوشش کی اور اعظم سواتی کی طرف سے یہ بار بار کوشش کی جارہی تھی۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے غلط معلومات کی بنیاد پر رازداری کی خلاف وزری کی جو کسی افسر، سپاہی، سیلر یا ایئرمین کو میوٹنی یا اپنے فرائض میں کوتاہی پر اکسانے کی کوشش ہے، مزید کہا گیا ہے کہ ایسے بیانات سے عوام میں خوف پیدا ہونے کا بھی امکان ہے۔
مشہور خبریں۔
تحریک انصاف کے ناراض اراکین کی بزدار سے ملاقات،بھرپور اعتماد کا اظہار
مارچ
صیہونی فوج کا غزہ کے اسکول پر حملہ
اگست
اسرائیل کی اشدود بندرگاہ پر عراقی مزاحمتی ڈرون حملہ
جنوری
وزیر صحت سندھ نے ڈیلٹا وائرس سے عوام کو خبردار کردیا
جولائی
الکاظمی کے گھر پر حملہ اور دفاعی نظام کی ناکامی، امریکی ملوث
نومبر
ہم یمن کے تنازع کے خاتمے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ گہری بات چیت کر رہے ہیں: ریاض
اکتوبر
جنوبی کوریا میں بحرانی صورتحال؛ یون کی طاقت کی ہوس کے داخلی اور بین الاقوامی نتائج کیا ہوں گے؟
دسمبر
مودی حکومت کشمیریوں کو جدوجہد آزادی سے وابستگی پر نشانہ بنا رہی ہے
اکتوبر