اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے وفد سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ پارٹی اراکین اسمبلی کو ان کے استعفوں کی تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا جب کہ پی ٹی آئی نے استعفے اجتماعی طور پر منظور کرنے پر اصرار کیا ہے۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد تحریک انصاف نے رواں برس اپریل میں قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں 28 جولائی کو قومی اسمبلی کے اسپیکر نے تحریک انصاف کے صرف 11 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے۔
پی ٹی آئی نے یکم اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس قدم کو چیلنج کیا تھا، تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 ستمبر کو درخواست مسترد کردی تھی۔
اس کے بعد تحریک انصاف نے اسے مبہم، سرسری اور خلاف قانون قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرنے کی درخواست کی، تاہم سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ ابھی تک نہیں آیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے آج اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے ملاقات کرکے ان کے سامنے اپنا 8 نکاتی ایجنڈا رکھا۔
تحریک انصاف کے وفد نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے ملاقات کی، اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے وفد کے پارلیمنٹ ہاؤس آمد کا خیر مقدم کیا۔
پی ٹی آئی کے وفد میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، پارٹی کے چیف وہپ ملک عامر ڈوگر، امجد خان نیازی، فہیم خان، ڈاکٹر شبیر حسن لال ملی، عطااللہ اور طاہر اقبال شامل تھے۔
پی ٹی آئی کے وفد نے راجا پرویز اشرف سے ملاقات کے دوران قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران پی ٹی آئی وفد نے اسپیکر کے سامنے 8 نکاتی ایجنڈا رکھ دیا جس میں کہا گیا کہ ہم نے اجتماعی استعفے دیے تھے جس کا مقصد ملک میں عام انتخابات کے لیے راہ ہموار کرنا تھا، ہم نے تفریح کے لیے استعفے نہیں دیے تھے، جو پہلے 11 استعفے منظور ہوئے تھے وہ غیر آئینی تھے۔
ایجنڈے کے مطابق جاوید ہاشمی کیس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ ایوان میں کھڑے ہوکر استعفے دینے والوں کے استعفے منظور ہوں گے، سابق اسپیکر استعفے منظور کر چکے ہیں نوٹی فکیشن نہیں روکے جا سکتے، استعفوں کی منظوری پر نوٹی فکیشن جاری کرکے الیکشن کمیشن کو بھیجیں جائیں، تحریک انصاف کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف کے 116 اراکین کے استعفے منظور کرکے نوٹی فکیشن جاری کیا جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کا پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیاست میں دروازے بند نہیں کیے جاتے بلکہ سیاست دانوں میں رابطے رہنے چاہئیں، لیکن استعفوں کے تصدیق کے حوالے سے آئین پاکستان اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ استعفوں کے لیے تمام اراکین کو انفرادی طور پر بلایا گیا ہے، پہلے بھی پی ٹی آئی اراکین کو استعفوں کی تصدیق کے حوالے سے مدعو کیا گیا تھا، پی ٹی آئی کے کراچی سے ایک رکن اسمبلی نے استعفے کی منظوری روکنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد چاہتا ہے کہ اس کے اراکین اسمبلی کے استعفے ایک ساتھ ہی میں منظور کر لیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 64 کے تحت استعفیٰ ہاتھ سے لکھا ہوا ہونا چاہیے، اس کے بعد اسپیکر ان استعفوں کی تصدیق کرنے اور اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ رکن نے کسی دباؤ کے بغیر استعفیٰ پیش کیا ان سے ملاقات کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے متعدد قانون سازوں نے عدالتوں سے رجوع کیا اور کچھ اراکین نے چھٹی کی درخواستیں دے دیں۔
راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر قومی اسمبلی میں واپس آنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی آواز پارلیمنٹ میں زیادہ مؤثر ہوگی، انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پی ٹی آئی اراکین واپس پارلیمنٹ میں آئیں گے، میں یقین دلاتا ہوں کہ بطور اسپیکر قومی اسمبلی آپ کو بولنے کا پورا موقع دوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران پی ٹی آئی وفد نے کہا کہ وہ آج اٹھائے گئے نکات پر پارٹی سے مشاورت کریں گے، انہوں نے کہا پی ٹی آئی کا واحد ایجنڈا قبل از وقت انتخابات تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وفد سے کہا کہ ہم اس بارے میں تب ہی بات کر سکتے ہیں جب آپ ایوان میں آئیں، ہمیں پارلیمنٹ میں تمام مسائل پر بحث کرنے کی ضرورت ہے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر نے زور دے کر کہا کہ استعفوں کو منظور کرتے وقت انہوں نے صرف آئین اور قواعد کو دیکھا، ہر مستعفی رکن کو یہ بات ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے رہا ہے، انہوں نے کہا کہ میں استعفوں کی تصدیق کے لیے پی ٹی آئی اراکین کو ایک اور خط لکھنے کے لیے بھی تیار ہوں۔
انہوں نے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی منظوری کو ’غیر آئینی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ استعفوں کی منظوری کا معاملہ عوام کے مینڈیٹ کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ایک رکن اسمبلی 8 سے 10 لاکھ شہریوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت قائم کیے جانے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے کسی سیٹ اَپ کے قیام کی بات میرے علم میں نہیں ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے قاسم سوری اور عامر ڈوگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے مجھے ذمہ داری دی تھی کہ آج اسپیکر سے ملاقات کے لیے اس وفد کی قیادت کروں۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات میں ہم نے اسپیکر کے سامنے اپنا مؤقف رکھا، ہم نے انہیں بتایا کہ قاسم خان سوری بطور اسپیکر استعفیٰ منظور کرنے کی تمام کارروائی مکمل کر چکے تھے، اس کے باوجود موجودہ اسپیکر نے غیر قانونی طور پر اس عمل کو روکے رکھا۔
اسد قیصر نے بتایا کہ اسپیکر صاحب نے ہمیں کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام ارکان اسمبلی ایوان میں آئیں گے اور استعفیٰ ہاتھ سے لکھ کر اسپیکر کو جمع کروائیں گے، ہم نے ان سے سوال کیا کہ ہمارے جن 11 ارکان اسمبلی کو آپ نے ڈی نوٹیفائی کیا تھا کیا وہ آپ کے پاس آئے تھے؟ راجا پرویز اشرف کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی کے کیس میں عدالت واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ جو فلور پر آکر استعفیٰ دے گا اس کا استعفیٰ منظور کر لیا جائے گا، شاہ محمود قریشی کی قیادت میں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی اعلانیہ مستعفی ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں کیونکہ یہ انتخابات سے بھاگ رہے ہیں، انہوں نے اسلام آباد کے انتخابات ملتوی کردیے، آپ دیکھیں گے کہ یہ کراچی میں بھی انتخابات ملتوی کریں گے.
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم صرف فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ ارکان اسمبلی عوام سے مینڈیٹ لے کر ایوان میں آئیں، اسی صورت ملک میں استحکام آسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ اسمبلی میں واپسی ہمارے آپشنز میں شامل نہیں ہے اور ہمیں ہر صورت فوری الیکشن کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہے۔
اس موقع پر قاسم سوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب میں اسپیکر تھا اس وقت میں نے پی ٹی آئی کے 127 ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے تھے، اس کے باوجود موجودہ اسپیکر نے اس فائل کو روک دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کا دعویٰ ہے کہ جن 11 ارکان کے استعفے منظور کیے انہوں نے ٹوئٹ اور اخبار کے ذریعے تصدیق کی تھی، ہمارے تمام 127 ارکان اپنے حلقوں میں جاکر تقاریر کرکے اور ٹوئٹس کرکے استعفوں کی تصدیق کر چکے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں فوری منظور کیا جائے۔