احتجاج کی دھمکی کے بعد وزیر اعظم کا فضل الرحمٰن سے رابطہ، تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے دینی مدارس سے متعلق بل منظور نہ کیے جانے کی صورت میں احتجاج کےلیے اسلام آباد کا رخ کرنے کی دھمکی سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سربراہ جے یو آئی (ف) مولانافضل الرحمٰن سے ٹیلی فونک رابطہ اور انہیں پارٹی کے تمام تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

جے یو آئی (ف) کے مرکزی ترجمان اسلم غوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمٰن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، اس دوران مولانا فضل الرحمٰن نے وزیر اعظم کو مدارس رجسٹریشن بل پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت متفقہ بل کو متنازع بنانے سے گریز کرے، ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور مدارس کی آزادی اور حریت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔

ترجمان جے یو آئی (ف) اسلم غوری کے مطابق وزیر اعظم نے پارٹی سربراہ کو بل پر تمام تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

یاد رہے کہ کچھ دیر قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) نے دینی مدارس سے متعلق بل کی منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو 8 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دی تھی، مولانا عبد الغفور حیدری کا نے متنبہ کیا ہے کہ 8 دسمبر تک بل منظور نہ کیا گیا تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت کو دینی مدارس کا بل ہر صورت میں منظور کرنا ہو گا،8 دسمبر تک بل منظور نہ کیا گیا تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مذہبی لوگ ہیں نہیں چاہتے کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے، ملک بھی اس چیز کا متحمل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بل منظور کرکے روکنا بدنیتی، مذہبی قوتوں میں اشتعال پیدا کرنے اور اسلام آباد کی طرف مارچ پر مجبور کرنے کے مترادف ہے۔

جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما نے مزید کہا کہ بلاول نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے بابا سے بات کر کے بل منظور کرائیں گے، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ8 دسمبر تک بل پر دستخط نہ ہوئے تو اسلام آباد کی طرف رخ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ جمعیت اسلام اور وفاق المدارس کابل نہیں بلکہ کے تمام تنظیمات مدارس کا ہے، یہ ان سیاسی جماعتوں کا بل ہے جو مذہبی تنظیموں کی صدارت کر رہی ہیں۔

اس کے علاوہ جے یو آئی (ف) کے ایک اور مرکزی رہنما حافظ حمداللہ جان نے کہا کہ صدر پاکستان نے مدارس رجسٹریش بل کو مسترد کرکے طبلِ جنگ بجا دیا، بل کو مسترد کرنا پارلیمنٹ جمہوریت اور آئین کے چہرے پر زودار طمانچہ ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا اسی کو ’جمہوریت زبردست انتقام ہے‘ کہا جاتا ہے؟، کیا صدر پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کےلیے مشکلات پیدا کررہے ہیں؟

انہوں نے کہاکہ مدارس بل مسترد کرکے والد نے بیٹےکو بھی لال جھنڈا دکھا دیا، انہوں نے صدر پاکستان کے ساتھ ساتھ وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کو بھی بل مستردکیے جانے کا ذمے دار قراردیا۔

واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری نے دینی مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق بل پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اس پر دستخط سے انکار کردیا تھا۔

اطلاعات تھیں کہ مولانا فضل الرحمٰن نے بل پر صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے دستخط نہ کرنے پر نالاں ہیں، اس سلسلے مٰں وزیراعظم کےسیاسی مشیر راناثنااللہ نے سربراہ جے یو آئی (ف) سے ملاقاتیں کرکے انہیں مدارس رجسٹریشن بل پردستخط میں تاخیر کےمعاملے پر منانے کی کوششیں کیں۔

ان کے علاوہ سابق کل وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واڈا نے بھی مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے کہا کہ مولانا سے مدارس رجسٹریشن بل پر دسختظ میں تاخیر اور 26 ویں آئینی ترمیم سے تحفظ پر بات ہوئی۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ مذاکرات اور سیاست سے ناممکن کو ممکن کیا جاسکتا ہے، وہ نفرت کی سیاست ختم کرنے کیلئے ہر جماعت اور اسٹیک ہولڈر کے پاس جائیں گے۔

اسی سلسلے میں2 روز قبل بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی، جس میں مدارس کی رجسٹریشن کے بل کے معاملے پر بات کی گئی تھی۔

بلاول بھٹو نے سربراہ جے یو آئی (ف) کو مدارس کی رجسٹریشن پر بریفنگ دی جب کہ اس سے قبل دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہو اتھا، دونوں رہنماؤں کی ملاقات 2 گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد بلاول بھٹو میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوگئے تھے۔

ملاقات کے اگلے روز بلاول بھٹو نے حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ کیا تھا اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دی تھی ، ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں بعض دیگر بل بھی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

جے یو آئی کے ذرائع کا موقف تھا کہ صدر کے پاس بل کو 10 روز سے زیادہ غور کرنے کا اختیار نہیں، قانونی طور پر بل ایکٹ بن چکا، حکومت گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے۔

مشہور خبریں۔

وزیراعظم کے لندن جانے پر اتحادی جماعتوں کو تحفظات

?️ 16 مئی 2022اسلام آباد(سچ خبریں)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے

سویڈن سے تعلقات منقطع کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

?️ 23 جولائی 2023سچ خبریں:لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ

کیا غزہ جنگ دوسرے ممالک تک بھی پھیل سکتی ہے؟

?️ 11 اکتوبر 2023سچ خبریں: ایک فلسطینی ماہر نے صیہونی حکومت کی جنگ کے دوسرے

الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں آج بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے معذرت کرلی

?️ 31 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے برعکس الیکشن

ملک بھر میں کورونا کی چوتھی لہر کا سب سے بڑا وار

?️ 25 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) ملک بھر میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر

ترکی کا صومالیہ میں میزائل اڈہ قائم کرنے کا منصوبہ

?️ 18 دسمبر 2024سچ خبریں: صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود نے بدھ کے روز

حماس کے فوجی شاہکار

?️ 10 جولائی 2023سچ خبریں: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی عسکری شاخ القسام بٹالین نے

عمران ریاض کا نام پی این آئی ایل سے نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

?️ 15 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ نے صحافی اور وی لاگر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے