اسلام آباد(سچ خبریں) اتوار کے روز آخری وقت بھی سند ھ سے کسی بھی پی ٹی آئی امیدوار نے اپنے نامزدگی کے کاغذات جمع نہیں کروائے تھے حالانکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی تاریخ میں توسیع کر دی گئی ہے۔
اتوار کے روز مزید 22 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن میں جمع کروائے جس کے بعد اب تک کاغذات نامزدگی جمع کروانے والوں کی مجموعی تعداد 100 ہوگئی ہے جبکہ پیر کا روز کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا آخری دن ہے۔
پارٹی کے اندر اختلافات کی رپورٹس کے دوران پی ٹی آئی چاروں صوبوں اور اسلام آباد سے اپنے 20 اراکین کے ناموں کا اعلان کرچکی ہے، سندھ سے وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واڈا کو عام نشست جبکہ سیف اللہ ابڑو کو ٹیکنوکریٹ نشست پر ٹکٹ دیا گیا تاہم دونوں نے بھی تک کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے۔
فیصل واڈا اس وقت کراچی کے حلقے این اے-249 سے رکن قومی اسمبلی ہیں لیکن جولائی 2018 میں ہوئے عام انتخابات میں حصہ لیتے وقت دوہری شہریت چھپانے پر ان کے خلاف نااہلی کا کیس الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے۔
گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کی سماعت سے غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بار بار سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کرنے پر انہیں 50 ہزار روپے کا جرمانہ کردیا تھا۔
کمیشن نے آئندہ سماعت 24 فروری کو مقرر کی تھی جس میں فیصل واڈا کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔
ہفتے کے روز وزیراعظم کی سربراہی میں پی ٹی آئی کےپارلیمانی بورڈ نے بلوچستان میں بزنس ٹائیکون عبد القادر کو دیا گیا ٹکٹ صوبائی قیادت کی سخت مخالفت پر واپس لے کر پارٹی کے رکن ظہور آغا کو دیا تھا۔
اسی قسم کے اختلافات پی ٹی آئی اسلام آباد میں پائے گئے تھے جہاں پارٹی رضاکار اور کارکنان وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو ٹکٹ دینے پر نالاں ہیں۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عامر مغل جو پارٹی ٹکٹ کے خواہشمند تھے، کا کہنا تھا کہ ان کے پاس قیادت کے فیصلے کو قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے لیکن وہ اسے ‘ایک غیر منصفانہ فیصلہ’ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ پارٹی اور اسلام آباد کے عوام کے مفاد میں نہیں، اگر پارٹی نے اسلام آباد کے کسی مقامی شخص کو ٹکٹ دیا ہوتا تو انہیں کوئی اعتراض نہ ہوتا۔
خیال رہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی نے آئندہ سینیٹ انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ کے خواہش مند افراد سے باقاعدہ درخواستیں طلب نہیں کی تھیں اور پارلیمانی بورڈ میں شامل اراکین کی ‘تجاویز’ پر پارٹی امیدواروں کا فیصلہ کیا گیا۔
پارلیمانی بورڈ کے اراکین میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار، خیبرپختوبخوا کے گورنر شاہ فرمان اور وزیراعلیٰ محمود خان، سندھ کے گورنر عمران اسمٰعیل، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر تعلیم شفقت محمود اور پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عامرکیانی شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اتوار کے روز تک سب سے زیادہ خیبرپختونخوا سے 30 امیدواروں نے سینیٹ کی 12 نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے،کاغذات جمع کروانے والے 100 امیدواروں میں سے 2 آزاد امیدوار ہیں اور ان کا تعلق بھی خیبرپختونخوا سے ہے۔
اب تک 25 امیدواروں نے بلوچستان سے، 22 نے سندھ سے، 17 نے پنجاب جبکہ 6 نے اسلام آباد سے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔