اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق وزیراعظم کی صوابدید ہے تاہم تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم نےکرنا ہے۔
صحافیوں کے ایک سوال کے جواب پر وزیر دفاع نے جواب دیا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ نہیں ہوا۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا نواز شریف کا آرمی چیف کی تعیناتی میں کوئی کردار ہے جس پر خواجہ آصف نے جواب دیا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر مشورہ وزیراعظم کی صوابدید ہے ۔
ابھی تک آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت نہیں ہوئی، یہ اخباری خبریں ہیں۔عمران خان کی جانب سے حال ہی میں امریکی سازشوں پر دیئے گئے بیان سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان پہلی بار مکر رہا ہے؟ وہ ہر چیز سے مکر جاتا ہے، گذشتہ چار سال میں کتنی باتیں کیں ،کس بات پر وہ کھڑا رہا؟
وزیر دفاع نے مزید کہا عمران خان کس حالت میں ہوتا ہے اور کیا کہ جاتا ہے اسے خود یاد نہیں رہتا۔
اگر کچھ لوگ اس کی بات پر اعتبار کرنے کو تیار ہیں تو یہ ان کا معاملہ ہے۔قبل ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر بات ہوئی۔ایک انٹرویو میں وزیر دفاع نے بتایا کہ وہ اور شہباز شریف لندن آئے ہی اس لیے تھے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر نواز شریف سے رہنمائی لے سکیں، تاہم آج کے اجلاس میں تعیناتی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی طرف سے آرمی چیف کی الوداعی ملاقاتوں کا بیان خود ایک بہت بڑا اشارہ ہے کہ ادارہ کس طرف اس معاملے کو لے جا رہا ہے، الوداعی ملاقاتوں کا سلسلہ آج سے نہیں تین چار روز سے جاری ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں مارشل لا کا کوئی امکان نہیں، فوج ایسے کسی غیر آئینی اقدام کی مرتکب نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف بہت جلد پاکستان واپس آئیں گے، پارٹی اس حوالے سے مشاورت کرے گی، ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ تھوڑے حالات سازگار ہوجائیں تو وہ بھی وطن واپس آکر ملک کی خدمت کرسکیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان آئینی معاملے کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں، ان کا گزشتہ اکتوبر میں تنازع ہوا، تاکہ وہ موجودہ تعیناتیوں پر اثر انداز ہوسکیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان اپنی بات کوثابت کرنے کیلئے ایسا حوالہ ضرور دیتے ہیں کہ ان کی بات سچ ثابت ہوسکے، وہ توشہ خانہ میں بھی جعلی گھڑیاں اصلی کی جگہ رکھ دیتے تھے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان نے ساری زندگی اپنے محسنوں کا احسان یاد نہیں رکھا، ان کے پاس دو صوبوں کی حکومت موجود ہے، وہ اپنی ذمہ داری ٹھیک طرح سے ادا نہیں کرپا رہے۔