اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قلیل مدتی قرض پروگرام کے جائزہ مذاکرات کا پہلا سیشن مکمل ہوگیا۔
میڈیا کے مطابق اقتصادی جائزہ مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف کا وفد مشن چیف نیتھن پورٹ کی قیادت میں وزارت خزانہ پہنچا، پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کی، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ بھی پاکستانی وفد کا حصہ تھے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق بات چیت کے آغاز پر آئی ایم ایف وفد سے پاکستان کی معاشی ٹیم کا تعارف کرایا گیا، تعارفی سیشن میں بات چیت کے دوران آئی ایم ایف کو قرض پروگرام پر عمل درآمد کے عزم سے آگاہ کیا گیا۔
ملاقات میں آئی ایم ایف وفد کو معاشی بحالی کے لیے حکومتی ترجیحات سے آگاہ کیا گیا جبکہ حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے پر غور اور معاشی صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا۔
بات چیت میں پاکستانی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف کے وفدکےدرمیان آخری جائزہ مذاکرات مکمل کرنے کیلئےتبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کو آگاہ کیا گیا کہ حکومت مختلف شعبوں خاص طور پر توانائی شعبے میں اصلاحات کر رہی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف وفد نے سہ ماہی اہداف حاصل کرنے کے اقدامات کو سراہا اور معاشی اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے اقدامات کو مثبت قراردیا۔
علاوہ ازیں آئی ایم ایف وفد نے معاشی استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جائزہ مذاکرات 18 مارچ تک شیڈول ہیں۔
جائزے کی کامیابی پر قلیل مدتی قرض پروگرام کے 3 ارب ڈالر کی ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط ملنے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔
اس سے پہلے پاکستان کو 2 اقساط میں مجموعی طور پر ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔
گزشتہ روز وزارت خزانہ سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جائزہ مذاکرات کل (آج) سے اسلام آباد میں شروع ہوں گے۔
اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ دوسرے جائزہ مذاکرات 18 مارچ تک جاری رہیں گے، جس کے لیے پاکستان نے تمام اہداف مکمل کر لیے ہیں۔
قلیل مدتی قرض پروگرام کے تحت یہ آخری جائزہ ہوگا اور جائزے کے بعد اسٹاف لیول معاہدے کی توقع ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق مذاکراتی کی کامیابی پر پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط ملے گی، قسط کی منظوری آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے لی جائے گی۔
یاد رہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک طویل مدتی اور بڑے اقتصادی بیل آؤٹ پیکج کے حصول پر بات چیت کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے، جس کا ہدف نئے میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنا ہوگا۔
ایک روز قبل نئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا کے ساتھ اپنی پہلی باضابطہ گفتگو میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم 3 ارب ڈالر کے جاری اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے جائزے کے لیے رواں ہفتے اسلام آباد آئے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم ان کے ساتھ ایک اور توسیع شدہ فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) پر بات چیت شروع کرنے کے خواہش مند ہیں، اس پروگرام پر مزید بات چیت واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اپریل میں ہونے والے اجلاسوں کے موقع پر آگے بڑھائی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے یہ عزم ظاہر نہیں کیا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے توسیع شدہ فنڈ کی سہولت کو ماحولیاتی خدشات سے متعلق مالی اعانت کے ساتھ بڑھانے کی کوشش کرے گا یا نہیں، حال ہی میں بنگلہ دیش نے ریزیلنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت 3 ارب 30 کروڑ ڈالر حاصل کیے ہیں۔