سچ خبریں: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والے فل کورٹ کے رکن جسٹس اطہر من اللہ نے اپنی رائے جاری کی ہے جس میں انہوں نے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ووٹرز کو ان کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا ہے اور بادی النظر میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے چار صفحات پر مشتمل نوٹ میں رائے دی ہے کہ عام انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر التوا درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے فیصلے کا چاند آدھی رات کو طلوع ہوا جو قوم کے لیے تاریکی لے کر آیا، شہزاد وسیم
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بادی النظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی جماعت کو نااہل قرار دینے کے لیے نہیں تھا اور عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے ایک بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ووٹرز کو ان کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا ہے اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سے عوامی اہمیت کے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
مزید پڑھیں: یوسف رضا گیلانی سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے پر فواد چوہدری کا ردعمل
جسٹس اطہر من اللہ نے مطالبہ کیا کہ عام انتخابات سے قبل اور بعد میں آنے والی شکایات کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ کی چار صفحات پر مشتمل رائے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہے۔