سچ خبریں: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ورکنگ گروپ نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قید میں رکھا گیا ہے، اس کے جواب میں پاکستانی حکومت نے اس مسئلے کو داخلی معاملہ قرار دیا ہے۔
جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ برائے جبری حراست نے پیر کے روز جاری کی گئی ایک رپورٹ میں رائے دی کہ "مسٹر خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور انہیں بین الاقوامی قانون کے تحت معاوضہ دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ضمانت کی درخواستیں خارج ہونے کے بعد عمران خان کی فوری رہائی کے امکانات معدوم
ورکنگ گروپ نے یہ رائے اپنے 99ویں اجلاس میں 18 سے 27 مارچ تک منظور کی تھی، تاہم اس کی تحریری رپورٹ پیر کے روز جاری کی گئی۔
ورکنگ گروپ کے مطابق، سائفر اور توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو بغیر کسی قانونی جواز کے گرفتار اور نظر بند کیا گیا اور ان پر مقدمات چلائے گئے۔
ورکنگ گروپ نے کہا کہ یہ مقدمات بظاہر سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے تاکہ سابق وزیر اعظم اور ان کی جماعت کو انتخابات سے دور رکھا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے مزید کہا کہ سائفر کیس میں عمران خان کی سزا کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے،بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ ان (عمران خان) کے اقدامات سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ سائفر کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے دائر چارج شیٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ سابق وزیر اعظم نے 2022 میں امریکا میں تعینات پاکستان کے اُس وقت کے سفارت کار اسد مجید کی جانب سے بھیجے گئے سفارتی مراسلے کا مواد افشا کر کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔
ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ پٹیشن دائر کیے جانے کے بعد انہوں نے حکومت پاکستان سے ان الزامات کے بارے میں وضاحت طلب کی تھی، تاہم پاکستان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
حکومت کی جانب سے کسی بھی طرح کی تردید کی غیر موجودگی میں بظاہر ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات کا تعلق ان کی پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے ہے اور ان مقدمات کا مقصد سابق وزیر اعظم اور ان کے حامیوں کو خاموش کروانا اور انہیں سیاست سے دور رکھنا ہے۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری اور زیر التوا مقدمات "پاکستان کا داخلی معاملہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے جہاں عدالتوں کے ذریعے آئین اور قوانین پر عمل ہوتا ہے، عمران خان کو ملکی آئین و قانون اور عالمی اصولوں کے مطابق تمام حقوق حاصل ہیں، وہ ایک سزایافتہ قیدی کے طور پر جیل میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کئی مقدمات میں عمران خان کو ریلیف ملنا شفاف اور منصفانہ ٹرائل اور عدالتی نظام کا مظہر ہے۔ آئین، قانون اور عالمی اصولوں سے ماورا کوئی بھی مطالبہ امتیازی، جانبدارانہ اور عدل کے منافی کہلائے گا۔
پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا معاملہ اب پاکستان کا اندرونی معاملہ نہیں رہا ہے۔
زلفی بخاری نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے مہینوں کی محنت کے بعد اپنی رائے دی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ عمران خان کی نظر بندی غیر قانونی ہے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
ورکنگ گروپ کی رپورٹ کا پاکستان حکومت پر اثر
لاہور یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے کہا کہ مغربی ممالک میں موجودہ حکومت کی جوازیت اور فروری 2024 کے انتخابات کی حیثیت کو سوالیہ نگاہوں سے دیکھا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر رسول بخش رئیس کے مطابق، اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان اور یورپی یونین بھی اس بارے میں سوالات اٹھا چکے ہیں، ان کے خیال میں عمران خان کے خلاف مقدمات اور ان کی سزاؤں نے پاکستان کی امیج پر منفی اثر ڈالا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام کو بیرون ملک سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا، شاید اسی وجہ سے حکام صرف تاجکستان، چین، سعودی عرب جیسے دوست ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔ "یہ اب تھنک ٹینک وغیرہ میں جانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
سپریم کورٹ کے وکیل اور سیاسی تجزیہ کار عبدالمعیز جعفری نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رائے کو پاکستانی عوام کی اکثریت کی رائے کی توثیق قرار دیا،انہوں نے کہا کہ یہ (ورکنگ گروپ) بھی وہی پیٹرن دیکھ رہے ہیں جو مقتدرہ اور چند ایک افراد کے علاوہ سب کو نظر آ رہا ہے۔
ان کے مطابق، ملک کے نظام انصاف نے سازشی ڈیزائن کے تحت عمران خان اور ان کی جماعت کے ساتھ جو سلوک روا رکھا ہے، اس کا انصاف سے کوئی تعلق نہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں کی رہائی کیلئے قومی اسمبلی میں قرارداد جمع
جب ان سے پوچھا گیا کہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی اس رائے کا پاکستان پر کیا اثر پڑے گا، تو عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ اس سے پاکستان پر کوئی فرق نہیں پڑے گا،اس حکومت اور اس کے حامیوں نے واضح کر دیا کہ وہ کسی بھی قیمت پر اپنی اس راہ پر گامزن رہیں گے، یہ بالکل غیر ضروری بات ہے کہ ملک کا مقبول ترین سیاستدان اس وقت صرف اپنی شادی کے وقت کی وجہ سے جیل میں ہے، پاکستان میں اب یہ لطیفے مضحکہ خیز بھی نہیں رہے۔