اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما اسد عمر اور اسد قیصر نے جہانگیر خان ترین سے رابطوں کی تردید کردی ہے جو پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کا گروپ بنانے سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے ان خیالات کا اظہار 9 مئی کے واقعات سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد کمرہ عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔
اسد عمر کا ایسا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب یہ رپورٹس گردش کر رہی ہیں کہ ترین گروپ نے زیادہ سے زیادہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں تاکہ عام انتخابات سے قبل وہ اہم پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں مبینہ ملوث ہونے کے الزامات کے بعد ریاستی کریک ڈاؤن کے مدنظر پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے پارٹی سے راہیں جدا کرلی ہیں جبکہ کچھ نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق 29 مئی کو جہانگیر خان ترین نے پی ٹی آئی کے سابق رہنما علیم خان سے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی جس میں اسحٰق خاکوانی، سابق وزیراعظم کے معاون اون چوہدری، سعید اختر نوانی اور شعیب صدیقی نے بھی شرکت کی تھی۔
تاہم ترین گروپ کی طرف سے سیاست میں دوبارہ آنے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے سابق رہنما اور مالی معاون ایک نئی جماعت کے ساتھ اپنے سیاسی کریئر کا آغاز کریں گے۔
3 مئی کو ترین گروپ نے لاہور میں ایک ملاقات کی تھی جس میں جموں اور کشمیر کے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے منحرف رہنما سردار تنویر الیاس نے شرکت کی تھی جہاں انہوں نے ترین گروپ کے ساتھ سیاست کرنے کا اعلان کیا تھا۔
میاں تنویر الیاس نے کہا تھا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ ہماری سمجھ داری ہے کہ ہم مل کر آگے بڑھیں گے، نئی پارٹی بنانے کے حوالے سے بھی کام جاری ہے۔
ترین گروپ کے ایک اور رکن نعمان لنگڑیال نے کہا کہ ایسوسی ایشن نئی پارٹی بنانے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، تاہم اس سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گی، لیکن ہم ممکنہ طور ہپر نئی پارٹی بنائیں گے، ہم پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں کے ساتھ روابط میں ہیں اور جلد ہی پی ٹی آّئی کے بڑے نام ہمارے ساتھ شامل ہوں گے۔’
نعمان لنگڑیال نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد چیزیں تبدیل ہوگئی ہیں اور لوگ عمران خان کی پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں ہیں، جو بھی پی ٹی آئی اور اس کے بیانیے کو خیرآباد کہتا ہیں ہم ان کا خیرمقدم کریں گے۔
تاہم آج عدالت میں پیشی کے دوران جب اسد عمر سے جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’میرا جہانگیر ترین سے کیا تعلق۔‘
ایک اور صحافی نے جب جہانگیر ترین کے ساتھ روابط کے بارے میں اسد عمر سے پوچھا تو انہوں نے خاموشی سے نفی میں سر ہلایا۔
اسد عمر نے کہا کہ فواد چوہدری وقت بوقت ان کے ساتھ روابط میں ہیں۔
جب اسد عمر سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کسی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس وقت صرف وہ ایک ہی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ ہے ہر روز مختلف عدالتوں کے سامنے پیشی۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میں نے کم از کم 8 عدالتوں کی سماعتوں میں شرکت کی ہے۔
علاو ازیں جہانگیر ترین سے رابطے سے متعلق سوال پر اسد قیصر نے جواب دیا کہ جہانگیر ترین سے کوئی رابطہ نہیں۔
صحافی نے پوچھا کہ فواد چوہدری پی ٹی آئی سے رہنماوں کو لے جا رہے ہیں، آپ سے کوئی رابطہ ہوا، جس پر اسد قیصر نے کہا کہ میں پی ٹی آئی میں ہی ہوں۔
جب صحافی نے پوچھا کہ اگر سنجیدہ مذاکرات کی بات ہوتی ہے تو کیا کریں گے اس پر اسد قیصر نے کہا کہ سنجیدہ مذاکرات کے لیے بات کریں گے۔
درین اثنا اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمے میں 10 جون تک ضمانت میں توسیع کردی۔
ایڈیشنل جج طاہر عباس سپرا نے اسد عمر کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جہاں ایسوسی ایٹ پراسیکیوٹر نے کہا کہ پراسیکیوٹر کے والد کا انتقال ہوگیا ہے لہٰذا سماعت ملتوی کی جائے۔
عدالت نے کارروائی کو بغیر آگے بڑھائے اسد عمر کی ضمانت میں 10 جون تک توسیع کردی۔