اسلام آباد(سچ خبریں) چند ماہ سے دہرے ہندسوں میں رپورٹ ہونے والے کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں کمی کے بعد شرح 3.21 فیصد ہوگئی ہے ایسے میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے اعلان کیا کہ کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لگوانے والے افراد کی تعداد 6 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے عراق سے واپس آنے والے زائرین کو خطرناک گروہ میں شامل کیا ہے کیوں کہ وہ وائرس کے پھیلاؤ کا مؤجب بن سکتے ہیں۔
این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 6 کروڑ افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک لگادی گئی ہے جبکہ ویکسین کی دونوں خوراک حاصل کرنے والے افراد کی تعداد ایک روز میں 3 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
شہریوں کو جلد از جلد ویکسین لگوانے کی ہدایت کرتے ہوئے انہوں نے اُمید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 7 کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف رواں سال دسمبر کے اختتام تک مکمل ہوجائے۔
دریں اثنا این سی او سی کی جانب سے عراق سے آنے والے زائرین کرام کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) جاری کردی گئی ہیں اور انہیں ایک روز تک قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تاہم مجلس وحدتِ المسلمین پاکستان نے یہ فیصلہ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ افراد جن کے کورونا ٹیسٹ کے نتائج منفی ہوں انہیں قرنطینہ کرنے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ عراق سی کیٹگری میں شامل ہے یہ وہ خطے ہیں جہاں کورونا کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے، لوگ خصوصی اجازت حاصل کیے بغیر اور ضروری صحت کی ہدایات پر عمل کیے بغیر ایسے ممالک کا دورہ نہیں کر سکتے۔
وزارت محکمہ صحت کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر کیے بغیر بتایا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان نے کورونا وائرس سے مقابلے کے لیے تین کیٹگریز کا اعلان کیا تھا۔
جس میں کیٹیگری اے کے ممالک سے سفر کرنے والوں کو لازمی کووڈ ٹیسٹ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا، جو افراد کیٹگری بی میں شامل ممالک سے آتے ہیں ان کے پاس روانگی سے قبل 72 گھنٹے کے اندر حاصل کی گئی منفی پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ لازمی ہونی چاہیے جبکہ سی کیٹگری کے ممالک سے آنے والے افراد پر پابندی لگائی گئی تھی اور وہ انہیں صرف این سی او سی کی ہدایات پر ہی اجازت دی جاسکتی ہے۔
ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘چہلم کے موقع پر دنیا بھر سے لوگ عراق کا دورہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے وائرس کا پھیلاؤ بڑھنے کا خدشہ ہے، اسی وجہ سے ہم نے زائرین کو وائرس کے حوالے سے خطرناک گروپ میں شامل کیا ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی کیٹگریز میں شامل ممالک سے پاکستان کے لیے کوئی براہِ راست پرواز نہیں چلائی جاتی۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ زائرین کو صرف ایک روز کے لیے قرنطینہ کیا جائے گا تاکہ وہ اور ان کے اہل خانہ وائرس سے محفوظ رہیں، ہمیں اُمید ہے کہ زائرین انتظامیہ سے تعاون کریں گے’۔
وزارت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ سال 2020 میں پاکستان نے اپنی سرحدیں بند کردی تھیں اور آنے والے تمام مسافروں کو سختی سے مانیٹر کیا جارہا تھا۔
ان کے مطابق ‘تاہم ایران سے سفر کرکے آنے والے زائرین وائرس پھیلانے کا اہم ذریعہ بنے تھے کیونکہ انہوں نے قرنطینہ سے انکار کردیا تھا، بعدازاں ہم نے رائیونڈ تبلیغی اجتماع منسوخ کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کسی نے نہیں سنا جس کے نتیجے میں کورونا وائرس بے قابو ہوگیا تھا’۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا تھا کہ سائنو ویک اور سائنو فارم کی 30، 30 لاکھ اور اسپٹنک فائیو کی 10 لاکھ خوراکوں کی کھیپ پاکستان پہنچ چکی ہے۔
ویکسین این ڈی ایم اے کی جانب سے خریدی گئی ہے اور وزارت صحت کو فراہم کردی گئی۔مزید اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بھر میں اب تک مجموعی طور پر 8 کروڑ 40 لاکھ 39 ہزار 376 خوراکیں لگائی جاچکی ہیں۔