50سال بعد کسی ملک نے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے، مشاہد حسین

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) بین الاقوامی اور خارجہ امور کے ماہر اور سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے ایران کے اسرائیل پر حملے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ 50سال بعد کسی مسلمان ملک نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔

ایران کے اسرائیل کے حملے کے بعد ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تیسری عالمی جنگ تو نہیں ہو گی لیکن آج بہت تاریخی دن ہے کیونکہ آج 50سال بعد کسی مسلمان ملک نے اتنی ہمت اور جرات ہوئی کہ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے دمشق نے ایرانی سفارتخانے پر حملہ کیاتھا، یہ دوہری جارحیت تھی کیونکہ ایران اور شام دونوں کے خلاف اشتعال انگریزی کا مظاہرہ کیا گیا اور دوسری جانب فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے جو اس وقت بنیادی مسئلہ ہے۔

ان کا کہناتھا کہ ایران کے اس حملے سے اسرائیل کا یہ بھرم ٹوٹ گیا کہ اسرائیل کو کوئی چھو تک نہیں سکتا، ان کے پاس آئرن ڈوم ہے، امریکا نے کئی دہائیوں سے امداد جاری رکھی ہوئی ہیں اور 50 دفعہ ان کا سیکیورٹی کونسل میں دفاع بھی کیا ہے جبکہ اس کارروائی سے مسلم دنیا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 50سال قبل عرب اسرائیل جنگ میں شام اور مصر نے 1973 میں اسرائیل کے خلاف رمضان میں جوابی کارروائی کی تھی، اس وقت وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے دو پائلٹ بھیجے تھے اور ہم شامی ایئرفورس کے ساتھ مل کر لڑے تھے۔

جب سینیئر سیاستدان سے سوال کیا گیا کہ یہ صورتحال کہاں جا کر رکے گی تو انہوں نے کہا کہ اب دو اہم پیشرفت ہوئی ہیں، پہلی یہ کہ صدر جو بائیڈن اور نیتن یاہو کی 25 منٹ کی گفتگو ہوئی ہے اور بائیڈن نے انہیں پہلی مرتبہ الٹی میٹم دیا ہے کہ آپ ایران پر حملہ نہیں کریں گے، اگر کوئی کارروائی کرتے ہیں تو ہم سے پوچھیں اور اگر آپ نے حملہ کیا تو ہم آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔

ان کا کہناتھا کہ دوسرا پیغام ایران کی طرف سے امریکا کوگیا ہے کہ اگر اسرائیل نے حملہ کرنے کی کوشش کی اور امریکا اس میں شامل ہوا تو مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر ہم حملہ کریں گے، میرے خیال میں امریکا نہیں چاہتا کہ کوئی بڑی جنگ ہو کیونکہ وہ کنٹرول نہیں کی جا سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف اخلاقی، سیاسی، سفارتی اور قانونی لحاظ سے جنگ ہار چکا ہے اور ایسی صورت میں وہ ایران سے جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ جس طرح امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی سیکیورٹی کونسل اور جی سیون ممالک کا اجلاس طلب کیا ہے، اسی طرح پاکستان کو چاہیے کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس بلائے اور اس میں کہے کہ ہم حق، انصاف اور عالمی قوانین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس طلب کر کے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی جائے، غزہ میں سیز فائر کا مطالبہ کیا جائے اور اقوام متحدہ کے ذریعے مذاکرات کر کے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 35ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، 75 ہزار سے زائد زخمی ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور آج ایک ملک نے ثابت کردیا کہ اگر ہم اکٹھے ہوتے تو یہ نوبت نہ آتی، ہمیں اس معاملے میں کھڑا ہونا چاہیے جس سے جنگ کے منڈلاتے بادل چھٹ جائیں گے۔

مشہور خبریں۔

طالبان پاکستان مذاکرات کی تفصیلات

?️ 4 دسمبر 2025سچ خبریں:طالبان اور پاکستان نے سعودی عرب میں ہونے والے حالیہ مذاکرات

جنگلات کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ مریم اورنگزیب

?️ 3 جولائی 2025لاہور (سچ خبریں) محکمہ جنگلات پنجاب نے خانپور میں با اثر ٹمبر

غزہ جنگ کی وجہ سے صیہونی حکومت میں غذائی بحران

?️ 27 ستمبر 2024سچ خبریں: غزہ جنگ کے اہم اثرات میں سے ایک، نیز مقبوضہ

ماہرہ خان اور سونم کپور سمیت دیگر شخصیات کی فلسطین سے اظہارِ یکجہتی

?️ 17 اکتوبر 2023کراچی: (سچ خبریں) اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہونے والی حالیہ

15 یورپی ممالک صیہونی حکومت کے تعمیری منصوبے کے مخالف

?️ 14 مئی 2022سچ خبریں: پندرہ یورپی ممالک نے جمعہ کے روز عبوری صیہونی حکومت

اٹلی نسل کشی کرنے میں صیہونیوں کی حمایت بند کرے:سابق یورپی قانون ساز

?️ 2 اکتوبر 2025سچ خبریں:یورپی پارلیمنٹ کے سابق رکن مِک والاس نے کہا ہے کہ

لبنانی اور فلسطینی کارکن رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کے لیے بیروت میں مصری سفارت خانے کے سامنے جمع ہو رہے ہیں

?️ 24 جولائی 2025سچ خبریں: لبنانی اور فلسطینی کارکنان مصر کی جانب سے رفح بارڈر

شمالی مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور محمود عباس کی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں

?️ 12 جنوری 2025سچ خبریں:خبری ذرائع کے مطابق، آج صبح سے شمالی مغربی کنارے کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے