سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن پر تمام نظریں مرکوز

?️

اسلام آباد {سچ خبریں}  سینیٹ انتخابات میں اپ سیٹ کے بعد اپوزیشن جماعتیں ایوان بالا میں اپنی اکثریت برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئی ہیں اور اب وہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے اعلیٰ عہدے حاصل کرنے کے لیے پرامید ہیں جس پر 12 مارچ کو خفیہ رائے دہی کے ذریعے انتخابات ہوں گے۔

ایوان بالا کی 48 نشست پر ہونے والے انتخابات کے بعد توقع کے مطابق ایک معلق سینیٹ سامنے آیا ہے جہاں 100 اراکین پر مشتمل نئے سینیٹ میں اپوزیشن کے 53 اور حکمران اتحاد کے 47 اراکین ہوگئے ہیں۔

اگرچہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے ان دونوں عہدوں کے لیے اپنے اُمیدواروں کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت کئی رہنما یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ سید یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینٹ کے لیے مشترکہ اُمیدوار ہوں گے۔

ادھر ایک اپوزیشن رہنما نے یوسف رضا گیلانی کی حکومتی حمایت یافتہ امیدوار کے خلاف فتح کے بعد تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو راتوں کو نیند نہیں آنی چاہیے۔

سینیٹ کے 2 اعلیٰ عہدوں کے لیے ناموں کو حتمی شکل دینے کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں نے اب تک سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا فیصلہ بھی نہیں کیا کیونکہ موجودہ اپوزیشن لیڈر راجا ظفر الحق ان 52 سینیٹرز میں شامل ہیں جو ریٹائر ہورہے ہیں جبکہ انہوں نے اس مرتبہ الیکشن میں بھی حصہ نہیں لیا تھا۔

مزید یہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اب سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت نہیں رہی لہٰذا اگر تکنیکی بنیادوں پر بات کریں تو وہ اپوزیشن لیڈر کی پوزیشن پر دعویٰ نہیں کرسکتی۔

تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر پی ڈی ایم نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے اُمیدوار نامزد کرتی ہے تو پی ڈی ایم کی دو اہم جماعتیں مسلم لیگ (ن) یا جمعیت علمائے اسلام (ف) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر کے لیے اپنے امیدوار کی نامزدگی کا مطالبہ کرسکتی ہیں۔

ان عہدوں کے لیے اُمیدوار کو حتمی شکل دینے اور ان عہدوں کو حاصل کرنا اب پی ڈی ایم کے لیے اصل امتحان ہوگا اور وہ اپنے اتحاد کو ضرور برقرار رکھے گی۔

دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کے لیے انتخابات کا نتیجہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُمیدواروں کے انتخاب پر بھی انحصار کرتا ہے۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی میں شامل ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی کے کئی اراکین صادق سنجرانی کو دوبارہ چیئرمین سینیٹ نہیں دیکھنا چاہتے اور وہ چاہتے ہیں کہ قیادت اس اہم نشست کے لیے اصل پارٹی کارکن کو نامزد کرے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر پی ٹی آئی صادق سنجرانی کی نامزدگی پر بضد رہتی ہے تو اسے اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو اسے اسلام آباد کی نشست پر یوسف رضا گیلانی کے مقابلے میں عبدالحفیظ شیخ کو نامزد کرنے کے بعد الیکشن میں دیکھنا پڑی۔

ادھر ان کا ماننا ہے کہ اگر پی ٹی آئی سنجرانی کی حمایت نہیں کرتی تو یہ عمل بلوچستان عوامی پارٹی کو ناراض کرسکتا ہے جو اب سینیٹ میں چوتھی بڑی جماعت ہے جبکہ حکمران اتحاد میں پی ٹی آئی کے بعد دوسری بڑی جماعت ہے۔

علاوہ ازیں توقع کے مطابق پی ٹی آئی ایوان بالا میں اکیلی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی تاہم وہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے گی اور اسے معمولی سی قانون سازی کے لیے اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔

مشہور خبریں۔

ایران میں ہونے والے حالیہ دہشتگردانہ حملے پر یورپی یونین کا شدید ردعمل

?️ 4 جنوری 2024سچ خبریں: یورپی یونین کے خارجہ تعلقات کے ترجمان نے ایک بیان

اٹلی میں مہلک چاقو حملہ؛آرسنل کا کھلاڑی بھی زخمی

?️ 29 اکتوبر 2022سچ خبریں:اٹلی کے ایک شہر میں چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک

معیشت میں شفافیت کے لئے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سسٹم ناگزیر ہے،وزیراعظم

?️ 3 جولائی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ

کراچی دھماکے میں 11 افراد جاں بحق

?️ 18 دسمبر 2021کراچی(سچ خبریں) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے شیر شاہ میں

غزہ جنگ بندی کے بارے میں قاہرہ مذاکرات کا کیا نتیجہ رہا؟

?️ 9 مارچ 2024سچ خبریں: الجزیرہ نیوز سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت

استنبول: نائب وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ترک صدر سے ملاقات، اسرائیلی جارحیت کی مذمت

?️ 22 جون 2025استبول: (سچ خبریں) نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور

پورے مشرق وسطی کو جنگ میں کون ڈھکیل رہا ہے؟

?️ 29 جنوری 2024سچ خبریں: حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ ہم نے

تربیلا ڈیم سے پیداوار کی کمی سے ملک میں بجلی بحران کا خدشہ

?️ 28 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق تربیلا ڈیم سے 3 ہزار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے